Bharat Express

Sambhal News:سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے سامنے مندر کا دعویٰ،کشیپ برادری نے پوجا کی مانگی اجازت،انتظامیہ نے جانچ کردی شروع

آپ کو بتا دیں کہ سنبھل تشدد کے بعد جامع مسجد کے بالکل سامنے پولیس چوکی بھی بنائی جارہی  ہے۔ جس جگہ پوسٹ بنائی جارہی ہے اس کے بالکل ساتھ ہی ایک خالی میدان ہے۔اب اسی میدان کو لیکر کشیپ سماج نے دعویٰ شروع کردیا ہے۔

سنبھل میں جامع مسجد کے سامنے پولیس چوکی سے متصل زمین خالی پڑی ہے۔ یہ زمین کئی سالوں سے خالی پڑی ہے۔ اب کشیپ برادری اس زمین پر اپنا دعویٰ کر رہی ہے اور اس برادری کے لوگ بھی سنبھل پہنچ گئے ہیں۔ اس سلسلے میں  کشیپ سماج نے اے ایس پی شریش چندر کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا ہے۔کشیپ سماج نے دعویٰ کیا ہے کہ کچھ عرصہ قبل خالی جگہ پر ایک مندر تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہاں ایک درخت تھا جسے کسی اور برادری کے لوگوں نے کاٹ دیا۔ ایسے میں برادری نے خالی زمین پر پوجا کی رسم شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اس دوران اے ایس پی کا کہنا ہے کہ برادری کی مانگ پر دعوے کی حقیقت کو جاننے کیلئے جانچ شروع کردی گئی ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ سنبھل تشدد کے بعد جامع مسجد کے بالکل سامنے پولیس چوکی بھی بنائی جارہی  ہے۔ جس جگہ پوسٹ بنائی جارہی ہے اس کے بالکل ساتھ ہی ایک خالی میدان ہے۔اب اسی میدان کو لیکر کشیپ سماج نے دعویٰ شروع کردیا ہے۔یاد رہے کہ 24نومبر کو جامع مسجد میں  سروےکے دوران تشدد پھوٹ پڑاتھا۔ اب اسی مسجد کے سامنے خالی گراؤنڈ میں ایک نئی پولیس چوکی تعمیر کی جا رہی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے اس کے لیے جگہ کا تعین بھی کررکھا ہے۔ پولیس چوکی کی تعمیر کے لیے کھدائی کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔اس پولیس چوکی کا نام ‘ستیاورت پولیس چوکی’ ہوگا۔ مانا جارہا ہے کہ ستیوگ میں سنبھل کا نام ستیہ ورت نگر تھا، اس لیے اس پولیس چوکی کا نام سنبھل کے افسانوی نام پر رکھا گیا ہے۔ اس وقت آس پاس پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ آر اے ایف کا ایک دستہ بھی تعینات کیا گیا ہے۔ تاکہ امن و امان برقرار رہے۔

آپ کو بتا دیں کہ سنبھل تشدد معاملے میں اب تک 47 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور 91 لوگوں کی شناخت ہو چکی ہے۔ اس تشدد میں 5 افراد کی جان گئی تھی۔ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) شریش چندرا نے بتایا کہ گزشتہ منگل کو گرفتار کیے گئے افراد کی شناخت شعیب، سجاع الدین، راحت، محمد اعظم، اظہر الدین، جاوید اور مصطفیٰ کے طور پر ہوئی ہے۔ اس واقعہ میں ملوث دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ اس کے لیے کئی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ اس تشدد کے سلسلے میں 11 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read