Bharat Express

Lok Sabha Election 2024: سیٹ شیئرنگ پر بی جے پی-جے ڈی یو کی سیٹ شیئرنگ فائنل، مانجھی، چراغ اور پاسوان کو بھی کیا گیا مطمئن

بہارمیں اکثریت حاصل کرنے کے بعد لوک سبھا کے الیکشن کی تیاریاں تیز ہوچکی ہیں۔ بی جے پی اس بار 20 لوک سبھا سیٹوں پرالیکشن لڑے گی۔ وہیں جے ڈی یو کو 12 سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑے گا۔

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے۔ (فائل فوٹو)

بی جے پی بہار میں اس بار 20 لوک سبھا سیٹوں پرالیکشن لڑنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔ ان 20 سیٹوں میں 2 سیٹ لوک جن شکتی پارٹی (پارس گروپ) کو دی جائے گی، لیکن انہیں بی جے پی کے ہی انتخابی نشان پرالیکشن لڑنے کے لئے تیاررہنا ہوگا۔ کہا جا رہا ہے کہ پشوپتی پارس کو دیئے جا رہے 2 سیٹ میں سے ایک پرنس راج اوردوسرا سورج بھان سنگھ کی اہلیہ کودیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق، پشوپتی پارس کوحکومت میں الگ طرح کا کردارادا کیا جاسکتا ہے، جس کے لئے تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

وہیں چراغ پاسوان کی پارٹی لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) پانچ سیٹوں پرالیکشن لڑے گی، یہ تقریباً طے ہوچکا ہے۔ ایل جے پی (رام ولاس) گروپ پانچ لوک سبھا سیٹ کے علاوہ ایک راجیہ سبھا سیٹوں کا بھی مطالبہ کررہا تھا، لیکن بی جے پی راجیہ سبھا کے لئے تیارنہیں نظرآرہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایل جے پی (رام ولاس) فی الحال پانچ لوک سبھا سیٹیں تقسیم کئے جانے کے بعد این ڈی اے میں ہی بنے رہنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

جے ڈی یو 12 سیٹوں پرالیکشن لڑنے کے لئے تیار؟

گزشتہ بارکی طرف اس بار بی جے پی اورجے ڈی یو برابرسیٹوں پرالیکشن نہیں لڑیں گے۔ بی جے پی کے ذرائع کے مطابق، بی جے پی اس بارلوک سبھا الیکشن میں جے ڈی یو کو 12 سیٹیں تقسیم کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جے ڈی یو بھی 12 سیٹوں پرالیکشن لڑنے کے لئے تیار ہے۔ بہارمیں نتیش کمارسال 2025 کے اسمبلی الیکشن تک وزیراعلیٰ بنے رہیں گ۔ تاہم لوک سبھا الیکشن میں جے ڈی یو کو 12 سیٹوں پرہی سمجھوتہ اس بارکرنا پڑے گا۔

بی جے پی کے ہی ایک دوسرے لیڈر کے مطابق، جے ڈی یو کو دی جانے والی 12 سیٹوں میں بھی کچھ سیٹوں پربی جے پی اپنے امیدوار کو اتارنے کی تیاری کر رہی ہے، جس پرجے ڈی یو تیارنہیں ہو رہی ہے۔ جے ڈی یو اوربی جے پی کے درمیان اسی مسئلے پرمعاملہ پھنس گیا ہے، جسے جلد حل کرنے کی امید ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی کئی سروے کا حوالہ دے کراپنی اتحادی جماعتوں کو یہ سمجھانے میں کامیاب رہی ہے کہ بی جے پی کے انتخابی نشان پرالیکشن لڑنا امیدواروں کی جیت زیادہ یقینی بنائے گی۔ اس لئے پارس گروپ کے دو امیدوار ہوں یا جے ڈی یو کوکم سیٹیں دینے کی بات، ان دونوں مسئلے پربی جے پی کی اتحادی جماعتیں تقریباً تیارہوچکی ہیں۔

آرایل ایس پی اورہندوستانی عوام مورچہ بھی مطمئن

فلورٹسٹ کے درمیان جیتن رام مانجھی نے اپنا فون بند کرکے این ڈی اے کی سردردی میں اضافہ کردیا تھا، لیکن نتیا نند رائے کو ان کے گھربھیج کربی جے پی کی اعلیٰ قیادت نے انہیں منا لیا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ جیتن رام مانجھی نتیش کابینہ میں دو وزارت کی خواہش رکھتے ہیں، جس کا انہوں نے کئی باراعلان بھی کیا ہے۔ جبکہ ان کی خواہش ایک راجیہ سبھا سیٹ حاصل کرنے کی بھی تھی، لیکن راجیہ سبھا میں بی جے پی نے اپنے کوٹے سے دو امیدواروں کا اعلان کرکے جیتن رام مانجھی کی مشکلات میں اضافہ کردیا تھا۔ جیتن رام مانجھی فی الحال مان گئے ہیں۔ انہیں گیا کا ایک لوک سبھا سیٹ دیا جاسکتا ہے۔ وہیں نتیش کمار کی کابینہ میں ان کی خواہشات کا دھیان رکھا جائے گا، ایسا کہہ کرانہیں این ڈی اے میں بنے رہنے کے لئے منایا گیا ہے۔

عظیم اتحاد کے کمزور ہونے کا ہوگا فائدہ

راشٹریہ لوک سمتا پارٹی (آرایل ایس پی) کے اوپیندرکشواہا بھی این ڈی اے کے ساتھ ہی بنے رہیں گے، یہ بھی طے مانا جا رہا ہے۔ انہیں این ڈی اے کی طرف سے دو لوک سبھا سیٹیں دینے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے۔ ظاہر ہے کہ بہارمیں نئی سیاسی صورتحال میں تمام چھوٹی اتحادی جماعتوں کو تھوڑا نقصان تو ہوا ہے، لیکن نتیش کمار کے این ڈی اے میں آنے کے بعد آرایل ایس پی اور ہندوستانی عوام مورچہ دونوں این ڈی اے میں ہی بنے رہ کرالیکشن لڑنے کے لئے تقریباً تیارہیں۔ ایسے میں کہا جا رہا ہے کہ نتیش کمار کے نکل جانے کے بعد اندیا الائنس کافی کمزور ہوا ہے۔ اس لئے این ڈی اے کی طرف سے جو بھی سیٹیں اتحادی جماعتوں کو تقسیم کی جا رہی ہیں، اس میں ان کی جیت کی امیدیں کہیں زیادہ بڑھ گئی ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read