Bharat Express

Nitish Kumar’s Iftar Party 2023: بہار میں نتیش کمار کی’افطار پارٹی‘ پرگرمائی سیاست، 2024 لوک سبھا الیکشن سے کیا ہے اس کا کنکشن؟

بہارمیں مسلم رائے دہندگان کی تعداد 17 فیصد ہے۔ سیمانچل علاقے کے چار اضلاع کشن گنج، ارریہ، پورنیہ اور کٹیہار میں مسلمانوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ افطار پارٹی کو 2024 لوک سبھا الیکشن سے جوڑ کر دیکھنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ذریعہ منعقدہ افطار پارٹی کا منظر۔ (تصویر: اے این آئی)

Iftar Party in Bihar: رمضان کا مبارک مہینہ چل رہا ہے۔ 15 رمضان مکمل ہوچکے ہیں، اس طرح سے نصف رمضان ختم ہوگیا ہے۔ اب سیاسی افطار پارٹیوں کا دور بھی شروع ہوگی ہے۔ اسی ضمن میں بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی پٹنہ واقع رہائش گاہ پر گزشتہ روز (7 اپریل) کوافطار پارٹی کا اہتمام کیا گیا اور آج جنتا دل یونائیٹیڈ (جے ڈی یو) کے دفتر پر اہتمام کیا جا رہا ہے۔  نتیش کمارکی افطار پارٹی پر جہاں ایک طرف بی جے پی حملہ آور ہے۔ وہیں دوسری طرف، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی بھی پیچھے نہیں ہیں۔

نتیش کمار کی افطار پارٹی کو 2024 لوک سبھا الیکشن سے کنکشن جوڑ دیکھ کر دیکھا جانے لگا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ بہار کی سیاست میں افطارپارٹی کے ذریعہ لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔ حالانکہ نتیش کمار کی جانب سے ہرسال افطار پارٹی کا اہتمام پہلے بھی کیا جاتا رہا ہے، لیکن اس باران کی افطار پارٹی کو سیاست سے جوڑنے کی کوشش کچھ زیادہ کی جارہی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حال ہی رام نومی کے موقع پربہارکے بہارشریف اور0ساسا رام میں فرقہ وارانہ تشدد کا ماحول دیکھنے کو ملا۔ اسی فرقہ وارانہ تشدد کے پیش نظر ہی اسدالدین اویسی نتیش کمار پرحملہ آور ہیں۔

نتیش کمار کی افطارپارٹی میں بہارکے نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادوکےعلاوہ اسمبلی اسپیکر، کئی ریاستی وزرا اورمختلف کمیشن کے چیئرمین وغیرہ نے شرکت کی تھی۔ اس افطارپارٹی کوسیاسی افطار پارٹی تو کہا جاسکتا ہے، لیکن اب یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ نتیش کماراس افطار پارٹی کے ذریعہ 2024 کے لئے سیاسی زمین تیارکررہے ہیں۔ نتیش کماربھلے ہی وزیراعظم کی دوڑ سے خود کوالگ کرنے کی بات کہتے رہے ہوں، لیکن پارٹی اب بھی انہیں وزیراعظم امیدوارکا مضبوط دعویدارمانتی ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ نتیش کمار کے ساتھ ان کا ووٹ بینک بھی 2024 کے الیکشن میں ان کے ساتھ رہے۔ تاہم اسدالدین اویسی کی انٹری سے اس ووٹ بینک میں سیندھ لگنے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اسدالدین اویسی نے نتیش کمارپرسخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بہارشریف اورساسا رام تشدد نتیش حکومت کی ناکامی سے تعبیرکیا ہے۔ ساتھ ہی افطارپارٹی پر سوال اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ نتیش کماراب تک بہارشریف کیوں نہیں گئے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام پارٹیوں کے لیڈران کو متاثرہ علاقوں میں جانے کی اجازت ہے تو پھرمجھے اجازت کیوں نیہں دی جا رہی ہے۔ ایک طرف اویسی کا سوال ہے تو دوسری طرف رام نومی تشدد سے متعلق بی جے پی سخت سوال پوچھ رہی ہے اور وہ اپنے مطابق ماحول تیارکرنا چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  Bihar Ram Navmi Clashes: نتیش کمار پر برہم ہوئے اسدالدین اویسی، بہار کے وزیر اعلیٰ کی افطار پارٹی سے متعلق کہی یہ بڑی بات

دراصل، بہارمیں مسلم رائے دہندگان کی تعداد 17 فیصد ہے۔ سیمانچل علاقے کے چار اضلاع کشن گنج، ارریہ، پورنیہ اور کٹیہار میں مسلمانوں کی آبادی اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ایسے میں نتیش کمارکم ازکم بہارمیں بی جے پی کے خلاف سوشل انجینئرنگ کے فارمولے پر عمل پیرا ہیں۔ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں اس کا ان کو کتنا فائدہ ہوگا، یہ توآنے والا وقت بتائے گا، لیکن ابھی بی جے پی اور اے آئی ایم آئی ایم کی طرف سے نتیش کمار اوران کی پارٹی کے ذریعہ منعقدہ افطارپرسوال اٹھائے جا رہے ہیں اورافطار پارٹی کے بہانے ہرکسی کی جانب سے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے  ماحول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read