
ناگپور وائلنس نیوز
ناگپور: مہاراشٹر کے ناگپور میں پیر (17 مارچ) کی رات کے وقت تشدد پھوٹ پڑا اور دیکھتے ہی دیکھتے کوتوالی اور گنیش پیٹھ سمیت کئی علاقوں میں بدامنی پھیل گئی۔ حالات پر قابو پانے کے لیے تشدد سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ اس واقعہ کے بعد لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ ناگپور میں تشدد کیسے ہوا اور جھگڑا کہاں سے شروع ہوا۔ کیا احتجاج کے دوران افواہ پھیلائی گئی تھی؟
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کا مطالبہ کرنے والی ہندو تنظیموں کے احتجاج کے دوران پیر کے روز یہ افواہ پھیل گئی کہ مقدس کتاب کو نذر آتش کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے کشیدگی بڑھ گئی۔ اس کے بعد محل کے چٹنیس پارک علاقے میں شام ساڑھے سات بجے کے قریب جھڑپیں ہوئیں، جس میں پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، جس سے چھ شہری اور تین اہلکار زخمی ہوئے۔ بعد میں، بدامنی کوتوالی اور گنیش پیٹھ تک پھیل گئی، اور شام میں شدت اختیار کر گئی۔
تقریباً ایک ہزار لوگ بڑے پیمانے پر پتھراؤ، توڑ پھوڑ اور آتش زنی میں ملوث تھے، جس سے کئی گاڑیوں اور مکانات کو نقصان پہنچا۔ اے این آئی نے ناگپور کے پولیس کمشنر کے حوالے سے بتایا کہ تشدد رات 8 سے 8:30 بجے کے درمیان عروج پر تھا، جس کے بعد سیکورٹی فورسز کو مداخلت کرنا پڑی۔ تشدد ناگپور کے ہنسپوری علاقے میں پھیل گیا، جہاں نامعلوم افراد نے دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
مشتعل افراد نے کئی گاڑیوں کو لگا دی آگ
ناگپور کے پرانے بھنڈارا روڈ کے قریب رات 10.30 اور 11.30 کے درمیان تازہ جھڑپ ہوئی، جس کے دوران بھیڑ نے کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ اس دوران گھروں اور ایک کلینک میں توڑ پھوڑ کی گئی۔
افواہ کے بعد پھیلا تشدد
پی ٹی آئی نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ تشدد دوپہر کو اس وقت شروع ہوا جب بجرنگ دل کے ارکان نے محل میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمے کے قریب احتجاج کیا۔ افواہیں پھیل گئیں کہ احتجاج کے دوران مذہبی کتابوں کو نذر آتش کیا گیا، جس سے مسلم کمیونٹی میں غم و غصہ کا ماحول پیدا ہو گیا۔ شام کو گنیش پیٹھ پولیس اسٹیشن میں مقدس کتاب کو جلانے کا الزام لگاتے ہوئے شکایت درج کرائی گئی۔
بھارت ایکسپریس۔
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔