کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے۔ (تصویر: اے این آئی)
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے مودی کابینہ کی جانب سے ون نیشن ون الیکشن تجویز کو منظوری دینے کے بعد ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا، “یہ عملی طورپرکارگر نہیں ہوگا، یہ ملک کے مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کا ایک نیا حربہ ہے ۔
کابینہ نے بدھ 18 ستمبر کو ‘ون نیشن ون الیکشن’ کی تجویز کو منظوری دی۔ جس کا مقصد لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت میں کرانا ہے۔ کووند کمیٹی کی سفارش کی بنیاد پر اس تجویز کو منظوری دی گئی ہے۔ اس کمیٹی کے چیئرمین سابق صدر رام ناتھ کووند ہیں۔ یہ رپورٹ 191 دنوں میں تیار کی گئی اور اس میں 18,626 صفحات کی سفارشات ہیں۔
بی جے پی کا جوابی حملہ
ون نیشن ون الیکشن پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے تبصروں پر، مرکزی وزیر اشونی وشنو نے کہا، “اپوزیشن کو اندرونی دباؤکا احساس اور بے چینی شروع ہو سکتی ہے کیونکہ مشاورتی عمل کے دوران جواب دہندگان میں سے 80 فیصد سے زیادہ لوگوں نے اپنی مثبت رائے کا اظہار کیا ہے ، خاص طور پر نوجوان اس تجویز کے حق میں ہیں۔
ون نیشن ون الیکشن کیا ہے؟
ون نیشن ون الیکشن کی رپورٹ اس سال مارچ میں صدر دروپدی مرمو کو پیش کی گئی تھی۔ رپورٹ کے متعلق سابق صدر رام ناتھ کووند کی قیادت والی کمیٹی نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ تمام فریقوں، ماہرین اور محققین سے بات چیت کے بعد تیار کی گئی ہے۔
کووند کمیٹی کی رپورٹ میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے ساتھ ساتھ میونسپل اور پنچایتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق سفارشات دی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 47 سیاسی جماعتوں نے کمیٹی کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کیا، جن میں سے 32 سیاسی جماعتیں ‘ون نیشن ون الیکشن’ کی حمایت میں تھیں۔
اس سے قبل بھی انتخابات ایک ساتھ ہوتے رہے ہیں۔
ہندوستان میں پہلے عام انتخابات کے بعد 1967 تک لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہوتے رہے۔ اس تجویز کے متعلق کہا گیا ہے کہ ایک الیکشن کرانے سے انتخابات پر ہونے والے اخراجات میں بھی کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کو الیکشن سے متعلق ڈیوٹی سے بھی ریلیف ملے گا اور وہ اپنے کاموں پر توجہ دے سکیں گے۔
بھارت ایکسپریس–