Bharat Express

One Nation One Election

کانگریس لیڈر دگ وجئے سنگھ نے جمعرات کو پارلیمنٹ کمپلیکس میں بی جے پی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ہاتھا-پائی سے متعلق لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی پر لگائے گئے الزامات کو بھی مسترد کردیا۔

ون نیشن، ون الیکشن کو راجیہ سبھا میں صوتی ووٹ سے منظوری مل گئی ہے۔ ساتھ ہی جے پی سی کمیٹی میں راجیہ سبھا کے 12 اراکین کو شامل کیا گیا ہے۔ اب اس کمیٹی میں کل 39 اراکین ہوگئے ہیں۔

اس کمیٹی کا کام اس بل کا مطالعہ کرنا ہے۔ اس کا مقصد لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کرانے کے امکانات اور فریم ورک پر گہرائی سے غور کرنا ہوگا۔ تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے اور گہرائی سے غور کرنے کے بعد یہ کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

دوسری جانب شیوسینا (یو بی ٹی)، عام آدمی پارٹی، کانگریس اور سماج وادی پارٹی جیسی اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بل کو فوری طور پر واپس لے۔ چونکہ ون نیشن ون الیکشن بل الیکشن کمیشن کو صدر کو مشورہ دینے کا غیر قانونی اختیار دیتا ہے۔

مرکزی وزیرقانون نے ضابطے کے مطابق اس بل کو جے پی سی میں بھیجنے کی سفارش کی جس کو لوک سبھا اسپیکر نے منظور کرتے ہوئے جے پی سی میں بھیجنے کا اعلان کردیا ،ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس بل سے متعلق جے پی سی کا پورا خاکہ جلد تیار کردیا جائے گا۔

راجیہ سبھا میں قائد ایوان جے پی نڈا نے کہا، "آج کل جب ہم ثقافت کے بارے میں بات کرتے ہیں، تو بہت سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ میں ان کی توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ آئین کی اصل کاپی پر اجنتا ایلورا کے غاروں کا نقش ہے۔کمل کی بھی چھاپ ہے

ٹی ایم سی کے ایم پی کلیان بنرجی نے کہا کہ  ون نیشن ون الیکشن بل آئین کے بنیادی ڈھانچے کو متاثر کرتا ہے۔ آرٹیکل 82 اور ذیلی آرٹیکل 5 تمام اختیارات الیکشن کمیشن کو دے رہا ہے۔ آپ اس بھرم میں مت رہیے،قیامت تک کوئی ایک پارٹی مکمل طور پر حکومت نہیں کر سکتی۔

اس بل کو 12 دسمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کی میٹنگ میں منظوری دی گئی۔ کابینہ نے دو مسودہ قانون کو منظوری دی تھی، جن میں سے ایک آئینی ترمیمی بل ہے جو لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کے انعقاد سے متعلق ہے۔

سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ یہ اتنی بڑی رپورٹ ہے، ہم نے اسے ابھی تک نہیں پڑھا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی آ رہے ہیں اس لیے ان کے پاس ریاستی اور مرکزی حکومتوں کو تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کرانے کا اچھا موقع ہے۔

’ایک ملک، ایک الیکشن‘ بل سے متعلق بڑی خبرسامنے آئی ہے۔ مرکزی کابینہ نے اسے منظوری دے دی ہے۔ آئندہ ہفتے اسے پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔