Bharat Express

One Nation One Election

وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے یہ بھی کہا، "یہ اپوزیشن کے لوگ ہندو مسلم اور ذات پات کی سیاست کرکے لوگوں کو آپس میں الجھانے کا کام کرتے ہیں، تاکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں تناؤ پھیلے، اس لیے لوگو یہ بات  ذہن میں رکھیں کہ دو تین ماہ بعد انتخابات ہونے جارہے ہیں ۔."

اسد الدین اویسی نے اپنی پوسٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے لکھا، 'مودی اور شاہ کو اگرچھوڑدیا جائے تو کسی بھی سیاسی جماعت کے لئے متواترانتخابات  کرانا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

ون نیشن ون الیکشن کی رپورٹ اس سال مارچ میں صدر دروپدی مرمو کو پیش کی گئی تھی۔ رپورٹ کے متعلق سابق صدر رام ناتھ کووند کی قیادت والی کمیٹی نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ تمام فریقوں، ماہرین اور محققین سے بات چیت کے بعد تیار کی گئی ہے۔

سابق صدر رام ناتھ کووند کی صدارت میں بنی کمیٹی نے لوک سبھا الیکشن 2024 سے پہلے مارچ میں کابینہ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔ بی جے پی نے اسے اپنے منشور میں بھی شامل کیا تھا۔

مودی حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پریس کانفرنس میں کہا، ''60 سال کے بعد ایک لیڈر مسلسل تیسری بار وزیر اعظم بن کر ملک کی قیادت کر رہا ہے۔ ملک میں 60 سال بعد سیاسی استحکام آیا ہے۔

اس سال مارچ میں سابق صدر رام ناتھ کووند کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے پہلے قدم کے طور پر لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کی سفارش کی تھی جس کے بعد 100 دنوں کے اندر مقامی باڈی انتخابات کو ہم آہنگ کیا جائے گا۔

اپوزیشن کی شدید مخالفت کے درمیان ریاستی حکومت نے NEET کے خلاف بھی ایک قرارداد پاس کی ہے۔ اسے طبی تعلیم اور ہنرمندی کی ترقی کے وزیر مملکت شرن پرکاش پاٹل نے پیش کیا۔

رام ناتھ کووند کی صدارت میں اعلیٰ سطحی کمیٹی نے راشٹرپتی بھون میں آج صدر ہند دروپدی مرمو سے ملاقات کی اور اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔ یہ رپورٹ کل 18,626 صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ رپورٹ 2 ستمبر 2023 کو ماہرین کے ساتھ اس کی تشکیل اور 191 دن کی تحقیق کے بعد پیش کی گئی ہے۔

پہلے مرحلے میں ریاستی اسمبلیوں سے نمٹا جا سکتا ہے، اس کے لیے اسمبلیوں کی مدت میں چند ماہ کی کمی کرنا ہو گی جیسے تین یا چھ ماہ۔ مزید برآں، اگر عدم اعتماد کی وجہ سے کوئی حکومت گر جاتی ہے یا ہنگ ہاؤس ہوتا ہے، تو کمیشن مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ "یونٹی گورنمنٹ" کے قیام کی سفارش کرے گا۔

الیکشن کمیشن نے اندازہ لگایا ہے کہ اگر ملک میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ ہوتے ہیں، تو ہر 15 سال بعد نئی الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کی خریداری کے لیے 10،000 کروڑ روپے درکار ہوں گے