نریندر مودی حکومت نے ون نیشن، ون الیکشن بل کے لیے ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) تشکیل دی ہے۔ کانگریس ایم پی پرینکا گاندھی واڈرا کے علاوہ اس 31 رکنی جے پی سی میں منیش تیواری اور انوراگ ٹھاکر جیسے بڑے نام شامل ہیں۔ ان میں سے 21 ممبران لوک سبھا سے ہیں جبکہ 10 راجیہ سبھا سے ہیں۔معلومات کے مطابق، بی جے پی ایم پی پی پی چودھری اس جے پی سی کے چیئرمین ہوں گے۔ کمیٹی میں لوک سبھا کے 21 ممبران پارلیمنٹ کی فہرست میں مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس کے آخری ہفتے کے پہلے دن لوک سبھا میں ‘ون نیشن،ون الیکشن ‘ پر ایک رپورٹ پیش کرے گی۔
اس کمیٹی کا کیا کام ہوگا؟
اس کمیٹی کا کام اس بل کا مطالعہ کرنا ہے۔ اس کا مقصد لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کرانے کے امکانات اور فریم ورک پر گہرائی سے غور کرنا ہوگا۔ تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے اور گہرائی سے غور کرنے کے بعد یہ کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔اس جے پی سی میں جن لوگوں کا نام شامل کیا گیا ہے ،ان میں پی پی چودھری،ڈاکٹر سی ایم رمیش،بانسری سوراج،پرشوتم بھائی روپالا،انوراگ سنگھ ٹھاکر،وشنو دیال رام،بھرتھری مہتاب،ڈاکٹر سمبت پاترا،انیل بلونی،وشنو دت شرما،پرینکا گاندھی واڈرا،منیش تیواری،سکھ دیو بھگت،دھرمیندر یادو،کلیان بنرجی،ٹی ایم سیلواگناپتی،جی ایم ہریش بالیوگی،سپریا سولے،ڈاکٹر شری کانت ایکناتھ شندے،چندن چوہان،بالشووری ولبھنی کے نام اہم ہیں وہیں راجیہ سبھا سے 10 ممبران کو بھی اس میں شامل کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ منگل (17 دسمبر 2024) کو مرکزی حکومت نے آئین (129 ویں ترمیم) بل، 2024 یعنی ‘ایک قوم، ایک انتخاب’ بل لوک سبھا میں پیش کیا۔ 263 ارکان نے بل پیش کرنے کے حق میں جب کہ 198 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ اس بل کو لے کر اپوزیشن کی مخالفت کی وجہ سے وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے لوک سبھا اسپیکر سے اسے جے پی سی کو بھیجنے کی سفارش کی تھی۔ اس کے بعد اسے جے پی سی کو بھیج دیا گیا۔