Bharat Express

One Nation One Election

پہلے مرحلے میں ریاستی اسمبلیوں سے نمٹا جا سکتا ہے، اس کے لیے اسمبلیوں کی مدت میں چند ماہ کی کمی کرنا ہو گی جیسے تین یا چھ ماہ۔ مزید برآں، اگر عدم اعتماد کی وجہ سے کوئی حکومت گر جاتی ہے یا ہنگ ہاؤس ہوتا ہے، تو کمیشن مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ "یونٹی گورنمنٹ" کے قیام کی سفارش کرے گا۔

الیکشن کمیشن نے اندازہ لگایا ہے کہ اگر ملک میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ ہوتے ہیں، تو ہر 15 سال بعد نئی الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کی خریداری کے لیے 10،000 کروڑ روپے درکار ہوں گے

سابق صدر رام ناتھ کووند کی سربراہی والی کمیٹی کو ون نیشن، ون الیکشن کے حوالے سے لکھے گئے خط میں کھڑگے نے کہا، ’’ایک ملک میں ایک ساتھ انتخابات کے تصور کی کوئی جگہ نہیں ہے جو پارلیمانی نظام حکومت کو اپناتا ہے۔

اسدالدین اویسی نے لکھا کہ "یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ میرے اعتراضات - ابتدائی اور بنیادی دونوں - کو ایچ ایل سی  کے سامنے دہرانا پڑے گا۔

کمیٹی اس بات کا بھی مطالعہ کرے گی کہ آیا آئین میں ترمیم کے لیے ریاستوں کی منظوری درکار ہوگی یا نہیں ۔ممتابنرجی نے اپنے خط میں کمیٹی سے سب سے بڑا سوال یہ پوچھا ہے کہ کیا مرکز میں حکومت بدلتی ہے اور درمیان میں ہی پارلیمنٹ تحلیل ہوجاتی ہے تو کیا ریاستی حکومتیں بھی بدلیں گے۔

حکومت نے لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں، میونسپل باڈیز اور پنچایتوں کے بیک وقت انتخابات کے معاملے پر سفارشات دینے کے لیے آٹھ رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے 2 ستمبر کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

اروند کیجریوال نے مزید کہا کہ 9 سال تک ملک کے وزیر اعظم رہنے کے بعد مودی جی کس معاملے پر ووٹ مانگ رہے ہیں؟ وہ ون نیشن ون الیکشن پر ووٹ مانگ رہے ہیں… ہمیں کیا ملے گا… ہمیں اس سے کیا لینا دینا ہے۔‘‘

  کیجریوال نے کہا کہ مجھے دکھ ہے کہ نو سال تک وزیر اعظم رہنے کے بعد بھی نریندر مودی ون نیشن ون الیکشن پر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ اگر ون نیشن 100 الیکشن ہو جائیں تو ہمیں اس سے کیا لینا دینا، عوام کو کو کیا ملے گا؟ ,

ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے، جس میں 1.3 بلین سے زیادہ افراد ، ایک متنوع اور تکثیری معاشرہ ہے۔ ہندوستان کا جمہوری نظام وفاقیت کے اصول پر مبنی ہے، جو ریاستوں کو خود مختاری اور طاقت دیتا ہے کہ وہ اپنے معاملات خود سنبھال سکیں۔

یہ میٹنگ ملکارجن کھرگے نے بلائی ہے۔اس میٹنگ میں  18 سے 22 ستمبر کے درمیان ہونے والے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے لیے اپوزیشن جماعتیں اپنی حکمت عملی طے کریں گی۔اگرچہ پانچ روزہ اجلاس کا ایجنڈا ابھی تک جاری نہیں کیا گیا ہے۔