Bharat Express

One Nation One Election Bill referred to JPC: جے پی سی کو بھیجا گیا ون نیشن ون الیکشن بل،دو بار ووٹنگ کے بعد لوک سبھا میں بل ہوا منظور

مرکزی وزیرقانون نے ضابطے کے مطابق اس بل کو جے پی سی میں بھیجنے کی سفارش کی جس کو لوک سبھا اسپیکر نے منظور کرتے ہوئے جے پی سی میں بھیجنے کا اعلان کردیا ،ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس بل سے متعلق جے پی سی کا پورا خاکہ جلد تیار کردیا جائے گا۔

مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال کی جانب سے لوک سبھا میں ون نیشن ون الیکشن بل کو پیش کرنے کےبعد بحث کا آغاز ہوا اور اپوزیشن کی بیشتر جماعتوں نے اس کی مخالفت کی اور حکمراں اتحادیوں کے کھل کر حمایت کی، البتہ اسی دوران اپوزیشن کی جانب سے کئی رہنماوں نے اس بل کو جے پی سی میں بھیجنے کی اپیل کی ، کچھ اراکین پارلیمنٹ کے خیالات سننے کے بعد درمیان میں ہی وزیرداخلہ امت شاہ نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے ایوان سے کہا کہ پی ایم مودی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یہ بل ایسا ہے جس پر تفصیلی بحث ہونی چاہیے اور اس کیلئے جے پی سی مناسب ہے۔ اس لئے ایوان کا وقت ایک ہی مسئلہ پر بار بار برباد کرنے سے اچھا ہے کہ اگر وزیرقانون چاہیں تو اس بل کو جے پی سی کو بھیجنے کی سفارش کریں تاکہ جے پی سی کی رپورٹ جب منظور ہوکر آئے تب اس پر ایوان کا وقت صرف ہو اور بحث کی جائے، ابھی بھی اس پر بحث کریں گے اور جے پی سی کی رپورٹ پر بھی بحچ کریں گے تو اس سے ایوان کا وقت ہی برباد ہوگا۔

پی ایم مودی چاہتے ہیں کہ بل جے پی سی کو بھیجا جائے۔امت شاہ

ون نیشن ون الیکشن بل پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی کے درمیان، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ جب او این او ای بل کابینہ میں آیا، تو پی ایم مودی نے کہا کہ اسے پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے پاس بھیجنا چاہیے۔اس لئے ہم اس کے حق میں ہیں ۔وزیرقانون سفارش کریں تو ایوان کا وقت بچ جائے۔  مرکزی وزیرداخلہ کے اس مشورے کے فوراً بعد مرکزی وزیرقانون نے ضابطے کے مطابق اس بل کو جے پی سی میں بھیجنے کی سفارش کی جس کو لوک سبھا اسپیکر نے منظور کرتے ہوئے جے پی سی میں بھیجنے کا اعلان کردیا ،ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس بل سے متعلق جے پی سی کا پورا خاکہ جلد تیار کردیا جائے گا۔

ون نیشن، ون الیکشن بل غیر آئینی، جے پی سی کو بھیجا جائے: گورو گوگوئی

کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے کہا کہ ہم اس بل کی مخالفت کرتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی حدود کیا ہیں، ان کا تذکرہ 324 میں کیا گیا ہے۔الیکشن کمیشن کو دیے گئے اختیارات محدود ہیں کہ الیکشن کمیشن کی نگرانی کیسے کی جائے، ووٹر لسٹ کیسے تیار کی جائے۔ صدر جب بھی مشورہ لیتے ہیں تو کابینہ سے لیتے ہیں، الیکشن کمیشن سے نہیں۔یہ پہلا موقع ہے کہ ایسا قانون لایا گیا ہے کہ صدر الیکشن کمیشن سے بھی مشاورت کریں گے۔ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس بل کے ذریعے صدر کو مزید اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اب 82اےکے ذریعے اسمبلی کو تحلیل کر سکتے ہیں۔ یہ اختیار صدر کے ساتھ الیکشن کمیشن کو بھی دیا گیا ہے۔ 2014 کے انتخابات میں 3700 کروڑ روپے خرچ ہوئے، اس کے لیے وہ یہ غیر آئینی قانون لائے ہیں۔ آئین میں لکھا ہے کہ پانچ سال کی مدت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے۔ نیتی آیوگ کوئی آئینی ادارہ نہیں ہے، اس کی رپورٹ میں نہ جائیں۔ اگر وہ پورے ہندوستان کے انتخابات چھیننے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ یہ بل جے پی سی کو بھیجا جائے۔

اسد الدین اویسی نے بل کی مخالفت کی

اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے ون نیشن ون الیکشن کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل ملک کی تمام علاقائی جماعتوں کو اکیلے ہی تباہ کر دے گا۔ یہ صرف ایک سپریم لیڈر کی انا کی تسکین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔یہ بل آئین مخالف ہے اور ایک شخص کی انا کی خاطر چھوٹی اور علاقائی پارٹیوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے یہ ایک نیا راستہ اختیار کیا گیا ہے۔

بل کی منظوری پر لوک سبھا میں ووٹنگ

لوک سبھا میں اس بل پر بحث کے آغاز میں کئی اراکین نے اس بل کو واپس لینے کی درخواست کی، کانگریس لیڈر منیش تیواری نے بھی کہا کہ حکومت اس بل کو واپس لے،لیکن حکمراں جماعت نے اس کی مخالفت کی جس کے بعد لوک سبھا میں اس بل کی منظوری پر ووٹنگ کی گئی۔ یعنی اس بل کو ایوان قبول کرے یا نہیں کرے اس پر ووٹنگ کرائی گئی جس میں حکمراں جماعت کی اکثریت ہونے کی وجہ سے ووٹنگ میں بل کی منظوری کو گرین سگنل مل گیا،حالانکہ دو دو بار ووٹنگ کرائی گئی ،البتہ حتمی ریزلٹ یہ آیا کہ بل کی منظوری کے حق میں 269 سے زیادہ ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں 198  ووٹ پڑے۔ اس لئے  ایوان میں یہ بل منظور ہونے کے ساتھ ہی جے پی سی کو بھیج دیا گیا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read