Bharat Express

One Nation One Election bill

ون نیشن، ون الیکشن کو راجیہ سبھا میں صوتی ووٹ سے منظوری مل گئی ہے۔ ساتھ ہی جے پی سی کمیٹی میں راجیہ سبھا کے 12 اراکین کو شامل کیا گیا ہے۔ اب اس کمیٹی میں کل 39 اراکین ہوگئے ہیں۔

دوسری جانب شیوسینا (یو بی ٹی)، عام آدمی پارٹی، کانگریس اور سماج وادی پارٹی جیسی اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بل کو فوری طور پر واپس لے۔ چونکہ ون نیشن ون الیکشن بل الیکشن کمیشن کو صدر کو مشورہ دینے کا غیر قانونی اختیار دیتا ہے۔

مرکزی وزیرقانون نے ضابطے کے مطابق اس بل کو جے پی سی میں بھیجنے کی سفارش کی جس کو لوک سبھا اسپیکر نے منظور کرتے ہوئے جے پی سی میں بھیجنے کا اعلان کردیا ،ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس بل سے متعلق جے پی سی کا پورا خاکہ جلد تیار کردیا جائے گا۔

ٹی ایم سی کے ایم پی کلیان بنرجی نے کہا کہ  ون نیشن ون الیکشن بل آئین کے بنیادی ڈھانچے کو متاثر کرتا ہے۔ آرٹیکل 82 اور ذیلی آرٹیکل 5 تمام اختیارات الیکشن کمیشن کو دے رہا ہے۔ آپ اس بھرم میں مت رہیے،قیامت تک کوئی ایک پارٹی مکمل طور پر حکومت نہیں کر سکتی۔

اس بل کو 12 دسمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کی میٹنگ میں منظوری دی گئی۔ کابینہ نے دو مسودہ قانون کو منظوری دی تھی، جن میں سے ایک آئینی ترمیمی بل ہے جو لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کے انعقاد سے متعلق ہے۔

ون نیشن ون الیکشن بل کا مقصد اس کے نام سے ہی جھلکتا ہے۔ اس بل کے ذریعے حکومت چاہتی ہے کہ پورے ملک میں اسمبلی اور لوک سبھا کے انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں۔

’ایک ملک، ایک الیکشن‘ بل سے متعلق بڑی خبرسامنے آئی ہے۔ مرکزی کابینہ نے اسے منظوری دے دی ہے۔ آئندہ ہفتے اسے پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔

سابق صدر رام ناتھ کووند کی صدارت میں بنی کمیٹی نے لوک سبھا الیکشن 2024 سے پہلے مارچ میں کابینہ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔ بی جے پی نے اسے اپنے منشور میں بھی شامل کیا تھا۔

اس سال مارچ میں سابق صدر رام ناتھ کووند کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے پہلے قدم کے طور پر لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کی سفارش کی تھی جس کے بعد 100 دنوں کے اندر مقامی باڈی انتخابات کو ہم آہنگ کیا جائے گا۔

پہلے مرحلے میں ریاستی اسمبلیوں سے نمٹا جا سکتا ہے، اس کے لیے اسمبلیوں کی مدت میں چند ماہ کی کمی کرنا ہو گی جیسے تین یا چھ ماہ۔ مزید برآں، اگر عدم اعتماد کی وجہ سے کوئی حکومت گر جاتی ہے یا ہنگ ہاؤس ہوتا ہے، تو کمیشن مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ "یونٹی گورنمنٹ" کے قیام کی سفارش کرے گا۔