روس اور یوکرین کے درمیان طویل جنگ کے بعد دنیا دو حصوں میں بٹ گئی ہے۔ اس جنگ کے حوالے سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو اپنے ہی لوگوں کی مخالفت کا سامنا ہے۔ یوکرین کی جنگ کے حوالے سے کیے گئے کئی فیصلوں پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ تاہم پوتن کی مخالفت کرنے والے کئی لوگوں کی پراسرار طریقے سے موت کے واقعات بھی سامنے آتے رہے ہیں۔ تازہ ترین معاملہ سابق روسی جنرل ولادیمیر سویریدوف کا سامنے آیا ہے، جن کی لاش بدھ (15 نومبر) کو ان کی اہلیہ کے ساتھ بستر پر ملی تھی۔امریکی جریدے نیوز ویک نے ایک سرکاری خبر رساں ادارے کے حوالے سے بتایا ہے کہ سابق روسی جنرل ولادیمیر سویریدوف نے فضائیہ کی ٹریننگ کے حوالے سے روسی صدر پیوتن کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اب بدھ کو اس کی لاش مشتبہ حالت میں ملی ہے۔ بدھ کے روز 68 سالہ سویریدوف کے ساتھ ملنے والی لاش ایک نامعلوم خاتون کی بتائی گئی ہے، اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ اس کی بیوی تھی۔
Vladimir Sviridov, former commander of the 6th Army of the Russian Air Force and Air Defense Forces, and his wife were found dead.
The body of the 68-year-old general was found in his house in the village of Andzhiyevsky, Stavropol Krai. The body of his 72-year-old wife Tatyana… https://t.co/pwN0ZOlQoN pic.twitter.com/AAMySdIzTb
— Anton Gerashchenko (@Gerashchenko_en) November 16, 2023
ماسکو کی سکیورٹی سروسز سے منسلک روسی آؤٹ لیٹس بازا اور کومرسنٹ کی رپورٹس کے مطابق ان کے ساتھ ان کی اہلیہ کی لاش بھی ملی ہے۔ سویریدوف کی موت میں تشدد کا کوئی ثبوت نہیں ملاہے۔ کریملن نے سابق روسی جنرل کی موت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق دونوں کی لاشیں اینڈجیوسکی گاؤں میں ان کے گھر کے بستر پر ایک ساتھ ملیں۔ سویریدوف نے روس کی 6ویں فضائیہ اور فضائی دفاعی فورس کی کمانڈ کی۔ 2007 میں سویریدوف نے روسی میگزین ٹیک آف کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پوتن پر تنقید کی تھی اور پائلٹوں کی ٹریننگ پر تشویش کا اظہار کیا۔
قابل ذکر ہے کہ سویریدوف سے قبل ایک روسی تاجر پاول انتونوف کی لاش بھی بھارت کی ریاست اڈیشہ کے ہوٹل سے ملی تھی۔ انہوں نے یوکرین حملوں کے حوالے سے پیوتن کی بھی مخالفت کی تھی۔ 2015 میں سابق سوویت یونین کے عظیم سیاستدان سمجھے جانے والے روس کے نیمتسوف کو قتل کر دیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کے وکیل اسٹینسلاو مارکیلوف کا نام بھی ان مخالفین میں شامل ہے جنہیں 2009 میں نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس طرح پیوٹن کے ایسے مخالفین کی ایک طویل فہرست ہے جو ہمیشہ کیلئے خاموش کردئے گئے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔