Bharat Express

Russia-Ukraine conflict

روس کی فوج نے کہا ہے کہ یوکرین نے امریکی دور مار میزائلوں سے سرحدی خطے بریانسک میں فوجی تنصیب کو نشانہ بنایا ہے، امریکی حکام کی جانب ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت ملنے کے بعد یہ پہلا حملہ ہے۔روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’دشمن نے صبح 3 بجکر 25 منٹ پر بریانسک میں ایک تنصیب کو 6 بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔

ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے تقریباً 2 سال میں پہلی بار کسی بڑے مغربی رہنما کو کال کی گئی، جرمنی کے وائس چانسلر اولاف شولز نے کیف کی جانب سے اعتراض کے باوجود روسی صدرکو کال کی۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کو ولادی ووستوک میں نویں مشرقی اقتصادی فورم سے خطاب کرتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرنے میں ہندوستان کے کردار کا بھی ذکر کیا تھا۔

پی ایم او نے کہا کہ وزیر اعظم مودی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی دعوت پر یوکرین کا دورہ کر رہے ہیں۔ یہ کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا یوکرین کا پہلا دورہ ہوگا۔

زیلنسکی کا بیان روس کے کرسک اوبلاست میں یوکرین کی سرحد پار سے دراندازی کا پہلا عوامی اعتراف ہے، جو مبینہ طور پر 6 اگست کو شروع ہوا تھا۔ یوکرین کی فوج کی دراندازی نے روس کو جھٹکا دیا ہے۔

یورپی ممالک، خاص طور پر جرمنی، فرانس اور پولینڈ، یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں اور انہوں نے یوکرینی فنڈ کے قیام پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

ماسکو کی سکیورٹی سروسز سے منسلک روسی آؤٹ لیٹس بازا اور کومرسنٹ کی رپورٹس کے مطابق ان کے ساتھ ان کی اہلیہ کی لاش بھی ملی ہے۔ سویریدوف کی موت میں تشدد کا کوئی ثبوت نہیں ملاہے۔ کریملن نے سابق روسی جنرل کی موت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق دونوں کی لاشیں اینڈجیوسکی گاؤں میں ان کے گھر کے بستر پر ایک ساتھ ملیں۔

مسلسل غیر نتیجہ خیز تنازعہ کی وجہ سے جو بائیڈن کی منظوری کی درجہ بندی گر رہی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے بائیڈن نے روس یوکرین جنگ میں اپنی تمام تر طاقت لگا دی ہے۔

فروری 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد ز ولادیمیر زیلنسکی کا کینیڈا کا یہ پہلا دورہ ہے۔ اس سے قبل جنگ شروع ہونے کے بعد انہوں نے کینیڈا کی پارلیمنٹ سے آن لائن خطاب کیا تھا۔

ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین کو بحیرہ اسود کے ذریعے محفوظ طریقے سے اناج برآمد کرنے کی اجازت دینے والا معاہدہ اس وقت تک بحال نہیں کیا جائے گا جب تک مغرب روسی زرعی برآمدات میں سہولت فراہم کرنے کی اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتا۔