میانمار میں ڈرون حملہ، آرمی جنرل سمیت کئی فوجی ہلاک، جانیں یہ تنازع کیوں چل رہا ہے؟
کئی دنوں سے جاری تنازع کے درمیان میانمار میں ڈرون کے ذریعے کیے گئے فضائی حملے میں ایک فوجی جنرل سمیت کئی فوجی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ دراصل تھائی لینڈ کی سرحد سے متصل میانمار کی مشرقی سرحد پر میانمار کی فوج یعنی جنٹااور کیرن نیشنل لبریشن آرمی کے درمیان کئی دنوں سے جھڑپ جاری ہے۔ باغیوں نے ڈرون سے حملہ کیا جس میں کئی فوجی مارے گئے۔ جنٹاکے بریگیڈیئر جنرل سو من تھاٹ وہ بھی اس حملے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس کارروائی کو میانمار میں فوجی حکمرانی کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ جنرل مایاواڈی میں 275 ویں انفنٹری بٹالین کے کمانڈر تھے۔ بریگیڈیئر جنرل سو من تھاٹ کا کیمپ رم موئی گاؤں میں تھا۔
رپورٹ کے مطابق وہ ایک ایسے علاقے میں تھا ۔جس پر دشمن نے قبضہ کر لیا تھا۔ پھر بھی انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ انہیں دشمنوں نے ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا۔ جنٹاسے لڑنے والے میانمار کے باغیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے سرحد کے قریب آخری فوجی اڈے پر قبضہ کر لیا ہے۔
تنازع کیوں چل رہا ہے؟
دراصل کیرن نیشنل لبریشن آرمی نے جنٹاکے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ تھائی لینڈ کی سرحد سے متصل میانمار سے فوج کا وجود ختم ہو جائے، جو باغی فوج کے خلاف مہم چلا رہے تھے، مایاواڈی پر قبضہ کرلیا تھا ۔ اس شہر کا ہاتھ سے نکل جانا فوج کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہے ۔جنٹااور کیرن نیشنل لبریشن آرمی کے درمیان تصادم کی وجہ سے تقریباً 1300 لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
مایاواڈی شہر پر قبضہ کر لیا
کیرن نیشنل یونین نے کہا کہ ہم سرکاری طور پر مایاواڈی شہر کے کنٹرول میں ہیں۔ یہ علاقہ تھائی لینڈ میں Mae Sot کے سامنے ہے، اس میں تقریباً 2 لاکھ لوگ رہتے ہیں۔ یہاں کی سرحد جنٹاکے کنٹرول میں تھی ۔جو تجارت اور کھانے پینے کی اشیاء کے لیے اہم ہے۔ اب یہاں سے 200 سے زیادہ فوجی اپنے اڈے کو چھوڑ چکے ہیں۔
تھائی باشندے میانمار سے بھا گ رہے ہیں
باغی فورسز کے قبضے کے بعد سے 1300 افراد مشرقی میانمار سے تھائی لینڈ سے بھاگ چکے ہیں۔ تھائی حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ سے لوگ یہاں سے بھاگ رہے ہیں اور آ رہے ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ 2021 میں بھی فوج نے آنگ سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار اپنے ہاتھ میں لیا تھا۔ اب یہ تنازع پھر شروع ہو گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس