کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے درمیان سیٹ شیئرنگ میں سہارنپور، مراد آباد اور امروہہ کی سیٹ کافی ہاٹ بن گئی تھی۔
نئی دہلی: لوک سبھا الیکشن 2024 کے لئے یوپی میں کانگریس اورسماجوادی پارٹی کے درمیان سیٹ شیئرنگ فائنل ہوگئی ہے اوردونوں پارٹیاں الائنس میں ہی الیکشن لڑیں گی۔ کانگریس نے کہا تھا کہ وہ سیٹ شیئرنگ کے لئے سماجوادی پارٹی کے ساتھ الائنس کے لئے آخری وقت تک کوشش کرے گی۔ کیونکہ سامنے بڑی لڑائی ہے، اس لئے ساتھ ضروری ہے۔ کانگریس سیٹوں کی زیادہ تعداد نہیں چاہتی ہے، لیکن وہ جن سیٹوں پرجیت حاصل کرسکتی ہے، اسے چاہتی ہے۔ سماجوادی پارٹی نوئیڈا، غازی آباد، متھرا، باغپت، ہاتھرس، بنارس، سہارنپور، امروہہ جیسی سیٹیں دینے کے لئے راضی ہوگئی ہے۔ اس طرح سے کانگریس کو 17 سیٹیں فائنل ہوگئی ہیں۔ حالانکہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 19 سیٹیں کانگریس کومل سکتی ہیں، جس میں شراوستی سیٹ بھی شامل ہے۔
عمران مسعود، ایس ٹی حسن اور دانش علی پر پھنس گیا تھا معاملہ
کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے درمیان مغربی یوپی کی تین سیٹیں کافی اہم رہیں۔ ایک طرف کانگریس سہارنپور، امروہہ اورمراد آباد کی سیٹ چاہتی تھی توسماجوادی پارٹی ان تینوں سیٹوں کو اپنے پاس رکھنا چاہتی تھی۔ حالانکہ سماجوادی پارٹی سہارنپورسیٹ کانگریس کو دینے کے لئے راضی ہوگئی تھی، لیکن امروہہ سیٹ سے سماجوادی پارٹی محبوب علی کوامیدواربنانا چاہتی تھی۔ جبکہ موجودہ رکن پارلیمنٹ کنوردانش علی کو کانگریس امیدواربنانا چاہتی ہے۔ 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں کنوردانش علی بی ایس پی کے ٹکٹ پرجیت حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ لیکن لوک سبھا میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کے ذریعہ نازیبا اورتوہین آمیزتبصرہ کے بعد کنور دانش علی سرخیوں میں آئے تھے۔ اس کے بعد راہل گاندھی نے کنوردانش علی سے ملاقات کرکے محبت کا پیغام دیا تھا، جس کے بعد مایاوتی نے انہیں بی ایس پی سے باہرکا راستہ دکھا دیا تھا۔ وہیں کانگریس سہارنپورسے عمران مسعود کوامیدواربنانا چاہتی ہے۔ حالانکہ سماجوادی پارٹی یہ سیٹ کانگریس کو دینے کے لئے راضی ہوگئی تھی۔ لیکن معاملہ مراد آباد سیٹ پرپھنس گیا، جواب سماجوادی پارٹی کے پاس ہی رہے گی۔
مرادآباد سیٹ پر دونوں پارٹیوں کا مضبوط دعویٰ
امروہہ سے ابھی سماجوادی پارٹی کے ایس ٹی حسن رکن پارلیمنٹ ہیں۔ سماجوادی پارٹی یہ سیٹ اپنے پاس رکھنا چاہتی تھی جبکہ کانگریس اس سیٹ کا مطالبہ کررہی تھی۔ کانگریس کا دعویٰ تھا کہ ایس ٹی حسن کے خلاف اینٹی انکیمبنسی کا ماحول ہے جبکہ کانگریس پورے ضلع میں کافی مضبوط ہے۔ دونوں پارٹیاں اس سیٹ کوحاصل کرنا چاہتی ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ مسلم اکثریتی سیٹ ہونا بھی ہے۔ دونوں پارٹیاں یہ بات جانتی ہیں کہ مرادآباد سیٹ پر الائنس میں بی جے پی کے خلاف جیت حاصل کرنا کافی آسان ہوگا۔ کیونکہ مسلم ووٹ بی جے پی کے خلاف مضبوط امیدوارکو ملیں گے۔ مرادآباد کی سیٹ اب سماجوادی پارٹی کے پاس ہی رہے گی۔
کانگریس نے سماجوادی پارٹی پر اٹھایا سوال
کانگریس کا کہنا ہے کہ 2019 میں بی ایس پی کے ساتھ الائنس میں مراد آباد منڈل میں سماجوادی پارٹی نے 6 میں سے 3-3 سیٹوں پرمعاہدہ کیا تھا، ہم تو صرف دو ہی سیٹ مانگ رہے ہیں۔ کانگریس کا کہنا تھا کہ سماجوادی پارٹی کا میڈیا کے ذریعہ دباؤ بنانا ٹھیک نہیں۔ میڈیا میں الائنس ٹوٹنے کی خبریں، 17 سیٹیں آفر کرنے کی خبریں چلوائی جا رہی ہیں۔ جبکہ دوسری طرف بات چیت جاری ہے۔ کانگریس نے کہا کہ مراد آباد سیٹ کی دعویداری اب ہم نے چھوڑ دی ہے، لیکن سہارنپوراورامروہہ کی سیٹ کانگریس کو ملنی چاہئے۔
الائنس نہیں ہونے سے ہوتا دونوں پارٹیوں کو نقصان
کانگریس کا ماننا ہے کہ اگرلوک سبھا الیکشن کے لئے الائنس نہیں ہوتا ہے تو دونوں پارٹیوں کا نقصان ہوگا۔ کانگریس تو یوپی میں صفرپرہے ہی، اہم اپوزیشن پارٹی سماجوادی پارٹی کو بھی بہت نقصان ہوگا۔ لوک سبھا الیکشن ہونے کے سبب مسلم رائے دہندگان بھی اس بارسماجوادی پارٹی کے بجائے کانگریس کا ساتھ دیں گے۔ دونوں پارٹیوں کے مل کرلڑنے سے مودی مخالف اورمسلمان متحد ہوکرالائنس کو ووٹ دیں گے۔ دونوں کے الگ الگ لڑنے میں مسلم رائے ووٹوں کی تقسیم کا امکان ہے۔ حالانکہ دونوں پارٹیوں کے درمیان الائنس فائنل ہوگیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔