ڈی ایم کے لیڈر اودے ندھی اسٹالن
نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سناتن دھرم کے تعلق سے متنازعہ بیان دینے والے ڈی ایم کے لیڈر اودے ندھی اسٹالن کو دی گئی راحت کو برقرار رکھا ہے۔ عدالت نے اسٹالن کو نچلی عدالت میں حاضری سے دی گئی چھوٹ کو فروری تک بڑھا دیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے تمام فریقین کو جواب داخل کرنے کے لیے چار ہفتے کا وقت دیا ہے۔ سی جے آئی سنجیو کھنہ کی قیادت والی بنچ اس معاملے کی اگلی سماعت فروری میں کرے گی۔
درج مقدمہ کو منتقل کرنے کا مطالبہ
پچھلی سماعت میں عدالت نے اسٹالن کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی سے کہا تھا کہ آرٹیکل 32 کے تحت درخواست دائر کرنے کے بجائے اسٹالن کو سی آر پی سی کی دفعہ 406 کے تحت مقدمہ درج کرنا چاہیے۔ جس کے بعد اسٹالن نے سپریم کورٹ میں ایک ترمیم شدہ درخواست دائر کر کے مختلف ریاستوں میں درج مقدمات کی منتقلی کا مطالبہ کیا ہے۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلی اسٹالن کے بیٹے نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ ان کے خلاف مہاراشٹر، بہار، اتر پردیش، کرناٹک اور جموں کشمیر میں درج ایف آئی آر کو یکجا کیا جائے۔
عدالت نے پچھلی سماعت میں یہ بات کہی تھی۔
پچھلی سماعت میں عدالت نے ادھیاندھی اسٹالن کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی سے کہا تھا کہ آپ آرٹیکل 19(1)(اے ) کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ عدالت نے کہا تھا کہ وہ آرٹیکل 25 کے تحت اپنے حقوق کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ اب آپ آرٹیکل 32 کے تحت اپنا حق استعمال کر رہے ہیں؟ کیا آپ نہیں جانتے کہ آپ نے جو کہا اس کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں؟ عدالت کے اس نکتے پر اسٹالن کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا تھا کہ وہ ادھیاندھی اسٹالن کے تبصروں کو بالکل بھی درست نہیں ٹھہرا رہے ہیں۔
سنگھوی نے کہا کہ اسٹالن کے خلاف 6 ریاستوں میں ایف آئی آر درج ہیں اور وہ ان کا سامنا کر رہے ہیں۔ جس پر عدالت نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ عام آدمی نہیں ہیں۔ آپ وزیر ہیں۔ آپ کو اس طرح کے بیانات کے نتائج کو جاننا چاہئے۔
اسٹالن کے بیٹے کے بیان پر کھڑا ہوا تنازعہ
آپ کو بتا دیں کہ گزشتہ سال ستمبر کے مہینے میں تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن کے بیٹے ادھیاندھی اسٹالن نے سناتن دھرم کا موازنہ ملیریا اور ڈینگی جیسی بیماریوں سے کیا تھا۔ ڈی ایم کے لیڈر کے اس بیان نے نہ صرف ایک بڑا سیاسی تنازعہ کھڑا کر دیا بلکہ ادھیاندھی اسٹالن کے خلاف کئی مجرمانہ شکایات بھی درج کی گئیں اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی بھی دائر کی گئی۔
بھارت ایکسپریس۔