علامتی تصویر۔
کرناٹک کے بعد اب راجستھان میں بھی حجاب کو لے کرتنازع شروع ہو گیا ہے۔ راجستھان کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پرپابندی لگانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ ریاست کی بھجن لال حکومت حجاب پرپابندی لگا سکتی ہے، جس کے بعد اس معاملے کو لے کرریاست کی سیاست گرم ہوگئی ہے۔
اس معاملے میں ریاست کے وزیرتعلیم مدن دلاور نے محکمہ تعلیم کو حکم دیا ہے کہ وہ دوسری ریاستوں میں حجاب پرپابندی کی صورتحال کے ساتھ ساتھ راجستھان میں اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے، سے متعلق رپورٹ تیارکرے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم حجاب پرپابندی کے معاملے پراعلیٰ سطح پررپورٹ تیارکرکے وزیرتعلیم مدن دلاورکو بھیجے گا
کروری لال نے حجاب پر پابندی کی سفارش کی
دوسری جانب کابینہ کے وزیرکروری لال مینا نے بھی حجاب اوربرقع پرپابندی کی سفارش کی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ بہت سے مسلم ممالک ہیں، جہاں حجاب پرپابندی ہے تو ہندوستان میں حجاب پہننے کی کیا ضرورت ہے۔ یہاں بھی دیگرممالک کی طرح برقعہ اورحجاب پرپابندی ہونی چاہئے۔ کابینی وزیرکا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام اسکولوں میں یکساں ڈریس کوڈ ہونا چاہئے۔
رکن اسمبلی بالمکند آچاریہ نے اٹھایا یہ مسئلہ
درحقیقت جے پورکی ہوا محل سیٹ کے رکن اسمبلی بالمکند اچاریہ نے راجستھان میں حجاب پہننے پرسوال اٹھائے تھے۔ معلومات کے مطابق، بالمکند آچاریہ یوم جمہوریہ کے موقع پرایک اسکول پہنچے تھے، اس دوران انہوں نے پوچھا تھا کہ کیا اسکول میں دو طرح کے ڈریس کوڈ ہیں؟ ایم ایل اے نے اسکولوں میں ڈریس کوڈ رکھنے کی وکالت کی تھی۔
بالمکند آچاریہ کے خلاف طالبات کا مظاہرہ
ایم ایل اے بالمکند آچاریہ کے اس بیان کو لے کر جے پور میں زبردست ہنگامہ ہوا۔ پیرکے روزمسلم طالبات نے اپنے اہل خانہ اورمسلم کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ بالمکند آچاریہ کے خلاف احتجاج کیا۔ اس دوران طالبات نے سبھاش چوک تھانے کا گھیراؤ کیا اور بالمکند آچاریہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ طالبات نے کہا کہ جس ایم ایل اے نے اسکول کے پروگرام میں آکر حجاب کی بات کی اورمذہبی نعرے لگائے وہ غلط ہے اوروہ اسے برداشت نہیں کریں گے۔ طالبات نے مطالبہ کیا کہ ایم ایل اے بالمکند اچاریہ کومعافی مانگنی چاہئے۔
بالمکند نے ڈریس کوڈ کی وکالت کی
احتجاج کے بعد ایم ایل اے بالمکند کا کہنا ہے کہ جب وہ اسکول گئے تو کچھ بچے اسکول یونیفارم پہنے ہوئے تھے جبکہ کچھ حجاب پہنے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول میں یکساں ڈریس کوڈ ہونا چاہئے اورسب کو اس پرعمل کرنا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیا یہ درست ہوگا کہ ان کے بچے لہنگا چنی پہن کراسکول آئیں؟
کرناٹک میں بھی حجاب پربھی لگائی گئی تھی پابندی
قابل ذکرہے کہ اس سے قبل کرناٹک میں بھی تعلیمی اداروں میں حجاب پرپابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ریاست کی سابق بی جے پی حکومت نے اسکولوں اورکالجوں میں حجاب پرپابندی لگا دی تھی۔ حکومت کے اس فیصلے پرنہ صرف کرناٹک بلکہ پورے ملک میں کافی ہنگامہ ہوا۔ تاہم بعد میں جب وزیر اعلیٰ سدارامیا ریاست میں برسراقتدارآئے توانہوں نے اس پابندی کوہٹا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپڑے پہننا کسی بھی شخص کا ذاتی معاملہ ہے، وہ اپنی مرضی کے مطابق کپڑے پہن سکتا ہے۔ اس پربی جے پی نے ان پرلوگوں کومذہبی بنیادوں پرتقسیم کرنے کا الزام لگایا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔