Bharat Express

Kunwar Danish Ali-Ramesh Bidhuri Issue: کنور دانش علی-رمیش بدھوڑی معاملے میں کاروائی کا آغاز، لوک سبھا اسپیکر نے سنایا بڑا فیصلہ

بی جے پی نے بدھوڑی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔ لیکن ساتھ میں اعزاز بھی دیا ہے اور راجستھان کے سیاسی میدان میں  انہیں سرگرم کرتے ہوئے ایک بڑی ذمہ داری دے دی ہے۔وہیں دوسری طرف بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور روی کشن نے لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھاہے۔

لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ کنوردانش علی کے ساتھ رمیش بدھوڑی کی بدزبانی  کے معاملے میں اب کاروائی کا آغاز ہوگیا ہے ،چونکہ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے  اس معاملے پر ارکان پارلیمنٹ کی شکایات کو استحقاق کمیٹی(پری ویلیز کمیٹی) کو بھیج دیا ہے۔ حکام نے یہ اطلاع جمعرات (28 ستمبر) کو دی۔ ایک ہفتہ قبل 21ستمبر کو چندریان 3 کی کامیابی کے معاملے پر لوک سبھا میں بحث کے دوران رمیش بدھوڑی نے کنوردانش علی کے خلاف قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کیا تھا۔ اس پر چاروں طرف سے تنقید کی گئی تھی اور بدھوڑی کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے، ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی اپروپا پودار، ڈی ایم کے ایم پی کنیموزی اور کئی دیگر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے دانش علی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

بدھوڑی کے متنازعہ  بیان کو لے کرلوک سبھا اسپیکر اوم  برلا کو خط بھی لکھا اور بی جے پی ایم پی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ان ارکان پارلیمنٹ نے معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا۔اور اب ان  کے مطالبے کو لوک سبھا اسپیکر نے منظوری دے دی ہے اور اس پورے معاملے کو پری ویلیز کمیٹی  کو بھیج دیا ہے جو اس پورے معاملے کی جانچ کرے گی۔

کنور دانش علی کے خلاف شکایت

وہیں بی جے پی نے بدھوڑی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔ لیکن ساتھ میں اعزاز بھی دیا ہے اور راجستھان کے سیاسی میدان میں  انہیں سرگرم کرتے ہوئے ایک بڑی ذمہ داری دے دی ہے۔وہیں دوسری طرف بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور روی کشن نے لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھاہے اور دعویٰ کیا کہ دانش علی نے پہلے بھی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف قابل اعتراض الفاظ استعمال کیے تھے۔ انہوں نے اس معاملے کو بھی استحقاق کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ بھی کیا۔

نشی کانت دوبے نے کیا کہا؟

اب دونوں کیس استحقاق کمیٹی کو بھیجے گئے ہیں۔ اس کے حوالے سے نشی کانت دوبے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کا شکریہ‘‘۔ انہوں نے دانش علی کیس کی تحقیقات لوک سبھا سکریٹریٹ کمیٹی کو سونپی ہے۔ آج یہ  اس لئے ممکن ہوا ہے کیونکہ بی جے پی کو لوک سبھا میں اکثریت حاصل ہے۔

انہوں نے مزید کہا، “پہلی لوک سبھا میں 2006 میں آر جے ڈی-جے ڈی یو-کانگریس کے درمیان جوتے اور مائیک کی لڑائی، 2012 میں سونیا گاندھی پر حملہ، 2014 میں تلنگانہ کی تشکیل کے دوران ہاتھا پائی اور ایم پی کا زخمی ہونا دیکھا، نہ تو کوئی کمیٹی بنائی گئی اور نہ ہی کوئی سزا دی گئی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read