پاکستان میں جاری سیاسی عدم استحکام کے بیچ پی ٹی آئی کو آج ایک ساتھ دوہرا جھٹکا لگا ہے۔ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں راحت ملنے کے بعد یہ امید جتائی جارہی تھی کہ عمران خان جلد جیل سے باہر آجائیں گے لیکن ایسا ہونہ سکا۔ صرف عمران خان ہی نہیں بلکہ شاہ محمود قریشی بھی قید سے رہا نہ ہوسکے۔ دونوں ابھی قریب مزید دوہفتے جیل کے سلاخوں کے پیچھے رہیں گے۔ اس کے بعد عدالت مالک ہے۔
دراصل آج اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سفارتی سائفر سے متعلق آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت درج مقدمے میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 ستمبر تک توسیع کردی۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے خصوصی عدالت کی جانب سے ریمانڈ میں توسیع کے فیصلے کی تصدیق کی۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا جب کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اسلام آباد میں قائم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم کو 30 اگست تک جیل میں ہی قید رکھنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں آج عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
سائفر کیس سفارتی دستاویز سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی، پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اس سائفر میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی، پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی اسی کیس میں جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں جب کہ سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما اسد عمر ضمانت پر ہیں۔
اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سفارتی سائفر سے متعلق آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت درج مقدمے میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیاہے۔ دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد شاہ محمود قریشی کو پیش کیا گیا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق ایف آئی اے کی درخواست پر ان کیمرا سماعت کی۔
اسپیشل پراسیکوٹر شاہ خاور اور پی ٹی آئی کے وکلا عمیر نیازی، شعیب شاہین اور بابر اعوان خصوصی عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اس موقع پر عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔پی ٹی آئی وکلا کے مطابق ایف ائی اے کے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے شاہ محمود قریش کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے ایف آئی آے پراسیکیوٹر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ نے اتنے دن جسمانی ریمانڈ میں کیا ریکوری کی۔ وکلا کے مطابق خصوصی عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
بھارت ایکسپریس۔