Bharat Express

PTI leader

راولپنڈی: پاک فوج نے ملک کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کسی بھی معاہدے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ فوج کے اس موقف کے بعد عمران خان کے سیاسی مستقبل کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ سابق وزیر اعظم ملک کی طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات کرنے کی کوشش …

سماعت کے آغاز پر جسٹس انوار الحق نے دریافت کیا کہ درخواست گزار کتنے مقدمات میں نامزد ہیں؟ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی 3 مقدمات میں نامزد ملزم ہیں، کیسز کی 2 کیٹگری ہیں، ایک جس میں نامزد ہیں دوسری جس میں ضمنی کے ذریعے نامزد کیا گیا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ ان کی کسی سے کوئی سیاسی انتقام یا دشمنی نہیں ہے، حتیٰ کہ ان لوگوں کے خلاف بھی نہیں جنہوں نے ماضی میں انہیں اقتدار سے دور رکھنے کی کوشش کی تھی۔

قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ اس ریفرنس میں ضمانت ہونے کے باوجود عمران خان جیل میں ہی رہیں گے چونکہ ان کی سائفر کیس اور عدت کیس میں تاحال سزا معطل نہیں ہوئی۔سائفر کیس میں درخواست ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

پیپلز پارٹی کے لیڈر فیصل کریم کنڈی نے بھی عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سیاست میں فوجی مداخلت کو دعوت دے رہی ہے۔ پیپلز پارٹی ہمیشہ سیاست میں فوجی مداخلت کے خلاف رہی ہے۔

اس سے قبل میڈیا کے ایک حصے میں یہ خبر آئی تھی کہ عمران نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی پارٹی کے کچھ رہنما اب بھی اسٹیبلشمنٹ (فوج) سے رابطے میں ہیں۔

گزشتہ ماہ پی ٹی آئی نے 71 سالہ خان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے پریڈ گراؤنڈ میں ایک بڑے جلسے کا اعلان کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکام کو پارٹی کو وفاقی دارالحکومت میں ریلی کرنے کی اجازت دینے کی بھی ہدایت کی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے تقریباً ایک ہفتہ بعد پی پی پی کے شریک چیئرمین اور پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے مشترکہ امیدوار زرداری نے ہفتے کے روز صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو عمران خان نے اس پر سخت تنقید کی۔

پی ٹی آئی کا دعویٰ کر رہی ہے کہ مریم 8 فروری کے انتخابات میں 800 سے زائد ووٹوں کے فرق سے اپنی نشست ہار گئی تھیں

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اتحاد میں بننے والی حکومت میں آزاد ارکان کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی نے اس وقت تمام آپشنز کھلے رکھے ہیں۔