Bharat Express

PTI leader

قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ اس ریفرنس میں ضمانت ہونے کے باوجود عمران خان جیل میں ہی رہیں گے چونکہ ان کی سائفر کیس اور عدت کیس میں تاحال سزا معطل نہیں ہوئی۔سائفر کیس میں درخواست ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

پیپلز پارٹی کے لیڈر فیصل کریم کنڈی نے بھی عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سیاست میں فوجی مداخلت کو دعوت دے رہی ہے۔ پیپلز پارٹی ہمیشہ سیاست میں فوجی مداخلت کے خلاف رہی ہے۔

اس سے قبل میڈیا کے ایک حصے میں یہ خبر آئی تھی کہ عمران نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی پارٹی کے کچھ رہنما اب بھی اسٹیبلشمنٹ (فوج) سے رابطے میں ہیں۔

گزشتہ ماہ پی ٹی آئی نے 71 سالہ خان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے پریڈ گراؤنڈ میں ایک بڑے جلسے کا اعلان کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکام کو پارٹی کو وفاقی دارالحکومت میں ریلی کرنے کی اجازت دینے کی بھی ہدایت کی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے تقریباً ایک ہفتہ بعد پی پی پی کے شریک چیئرمین اور پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے مشترکہ امیدوار زرداری نے ہفتے کے روز صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو عمران خان نے اس پر سخت تنقید کی۔

پی ٹی آئی کا دعویٰ کر رہی ہے کہ مریم 8 فروری کے انتخابات میں 800 سے زائد ووٹوں کے فرق سے اپنی نشست ہار گئی تھیں

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اتحاد میں بننے والی حکومت میں آزاد ارکان کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی نے اس وقت تمام آپشنز کھلے رکھے ہیں۔

22 دسمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران کی پارٹی کے تنظیمی انتخابات کو مسترد کر دیا تھا اور پارٹی کا انتخابی نشان کرکٹ بیٹ بھی منسوخ کر دیا تھا۔ دسمبر میں ہوئے انتخابات میں بیرسٹر گوہر خان پارٹی کے نئے صدر منتخب ہوئے تھے۔

پاکستان میں جاری سیاسی عدم استحکام کے بیچ پی ٹی آئی کو آج ایک ساتھ دوہرا جھٹکا لگا ہے۔ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں راحت ملنے کے بعد یہ امید جتائی جارہی تھی کہ عمران خان جلد جیل سے باہر آجائیں گے لیکن ایسا ہونہ سکا۔ صرف عمران خان ہی نہیں بلکہ شاہ محمود قریشی بھی قید سے رہا نہ ہوسکے۔

القادر یونیورسٹی ٹرسٹ اسکیم معاملے میں گرفتاری کے ایک دن بعد عمران خان کو توشہ خان معاملے میں بھی قصوروار قرار دیا گیا ہے۔