پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور نواز شریف
اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ عمران خان ملک میں سیاسی مفاہمت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ یہ اطلاع میڈیا رپورٹس میں دی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ نواز نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کسی بھی پارٹی سے انتقام نہ لینے کے جذبے کے ساتھ ملک میں سیاسی مفاہمت کے لیے پرعزم ہے۔
’’مسائل حل کرنے میں سنجیدگی نہیں عمران‘‘
نواز شریف نے ان خیالات کا اظہار اراکین اسمبلی سے ملاقات کے بعد کیا۔ ملاقات میں عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی سے مذاکرات کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شریف نے کہا کہ ملک کے سابق وزیر اعظم عمران خان خود مسائل حل کرنے اور ہم سے بات کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا۔
مذاکرات کی فزیبلٹی پر اٹھا سوال
انہوں نے مذاکرات کی فزیبلٹی پر سوال اٹھایا کیونکہ پی ٹی آئی اسے حل کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھا رہی۔ نواز شریف نے پارٹی اراکین اسمبلی سے کہا کہ جب کوئی پارٹی سنجیدہ نہیں تو مذاکرات کیسے کر سکتے ہیں؟ انہوں نے ماضی کے کئی واقعات کا حوالہ دیا جب خان نے مسلم لیگ ن کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی پیشکش ٹھکرا دی تھی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ میں خود بانی گالہ (عمران خان کے گھر) گیا تھا۔ ہماری ایمانداری کو ہماری کمزوری سمجھا جاتا ہے۔” سیاسی اختلافات کے باوجود بات چیت کی اہمیت کو نوٹ کرتے ہوئے نواز نے مرحوم وزیر اعظم بے نظیر بھٹو سے اپنی ملاقات کی مثال دی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ چونکہ وہ سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے اس لیے انہوں نے اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے ’چارٹر آف ڈیموکریسی‘ پر دستخط کیے تھے۔ نواز شریف نے کہا کہ ان کی کسی سے کوئی سیاسی انتقام یا دشمنی نہیں ہے، حتیٰ کہ ان لوگوں کے خلاف بھی نہیں جنہوں نے ماضی میں انہیں اقتدار سے دور رکھنے کی کوشش کی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔