Bharat Express

PTI

پیپلز پارٹی کے لیڈر فیصل کریم کنڈی نے بھی عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سیاست میں فوجی مداخلت کو دعوت دے رہی ہے۔ پیپلز پارٹی ہمیشہ سیاست میں فوجی مداخلت کے خلاف رہی ہے۔

اس سے قبل میڈیا کے ایک حصے میں یہ خبر آئی تھی کہ عمران نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی پارٹی کے کچھ رہنما اب بھی اسٹیبلشمنٹ (فوج) سے رابطے میں ہیں۔

گزشتہ ماہ پی ٹی آئی نے 71 سالہ خان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے پریڈ گراؤنڈ میں ایک بڑے جلسے کا اعلان کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکام کو پارٹی کو وفاقی دارالحکومت میں ریلی کرنے کی اجازت دینے کی بھی ہدایت کی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے تقریباً ایک ہفتہ بعد پی پی پی کے شریک چیئرمین اور پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے مشترکہ امیدوار زرداری نے ہفتے کے روز صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو عمران خان نے اس پر سخت تنقید کی۔

گنڈا پورہ کی حمایت سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے کی جبکہ عباد اللہ کی حمایت پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز (PTI-P) نے کی۔ PTI-P خان کی پارٹی سے الگ ہونے والا دھڑا ہے۔

پی ٹی آئی کا دعویٰ کر رہی ہے کہ مریم 8 فروری کے انتخابات میں 800 سے زائد ووٹوں کے فرق سے اپنی نشست ہار گئی تھیں

ایک پریس کانفرنس کے دوران آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشنز جولی کوزاک نے کہا کہ 11 جنوری کو قرض دہندہ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت 1.9 بلین ڈالر کی قسط فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے

راولپنڈی کے کمشنر لیاقت علی چٹھہ کا یہ تبصرہ جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف پارٹی کی جانب سے مبینہ دھاندلی کے خلاف ملک گیر احتجاج کے دوران سامنے آیا ہے۔

اسلام آباد میں بیرسٹر علی سیف نے کہا کہ پارٹی نے پارٹی بانی عمران خان کے حکم پر مرکز اور پنجاب میں اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر ہمیں ہمارے ووٹوں کے مطابق سیٹیں ملتیں اور نتائج نہیں بدلے جاتے تو ہم 180 سیٹوں کے ساتھ مرکز میں ہوتے۔

این اے 119 سے مریم نواز کی جیت کو آزاد امیدوار شہزاد فاروق نے چیلنج کیا ہے، ان کا الزام ہے کہ پریذائیڈنگ افسران نے فارم 45 نہیں دیا اور ریٹرننگ افسر نے ان کی غیر موجودگی میں نتیجہ جاری کیا۔