Bharat Express

PTI

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی کے حامی 24 نومبرسے عمران خان کی رہائی کے لئے احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے۔ احتجاجی مظاہرہ میں کئی کارکنان کی جان جاچکی ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ میں ایک بار پھر کہہ رہا ہوں کہ بیلاروس کے صدر پاکستان میں ہیں، اس لئے ریڈ لائن نہ عبور کریں، ورنہ ہمیں آرٹیکل 245 نافذ کرنا پڑے گا، کرفیو لگانا پڑے گا اور انتہائی سخت اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔ وہ (پی ٹی آئی کے مظاہرین) ڈی چوک نہیں آسکتے، اب ایسا نہیں ہو سکتا۔

راولپنڈی: پاک فوج نے ملک کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کسی بھی معاہدے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ فوج کے اس موقف کے بعد عمران خان کے سیاسی مستقبل کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ سابق وزیر اعظم ملک کی طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات کرنے کی کوشش …

پاکستان میں پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا، جس میں 8 پولیس اہلکار زخمی اور ایس ایس پی شدید زخمی ہوگئے۔

نواز شریف نے کہا کہ ان کی کسی سے کوئی سیاسی انتقام یا دشمنی نہیں ہے، حتیٰ کہ ان لوگوں کے خلاف بھی نہیں جنہوں نے ماضی میں انہیں اقتدار سے دور رکھنے کی کوشش کی تھی۔

پیپلز پارٹی کے لیڈر فیصل کریم کنڈی نے بھی عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سیاست میں فوجی مداخلت کو دعوت دے رہی ہے۔ پیپلز پارٹی ہمیشہ سیاست میں فوجی مداخلت کے خلاف رہی ہے۔

اس سے قبل میڈیا کے ایک حصے میں یہ خبر آئی تھی کہ عمران نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی پارٹی کے کچھ رہنما اب بھی اسٹیبلشمنٹ (فوج) سے رابطے میں ہیں۔

گزشتہ ماہ پی ٹی آئی نے 71 سالہ خان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے پریڈ گراؤنڈ میں ایک بڑے جلسے کا اعلان کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکام کو پارٹی کو وفاقی دارالحکومت میں ریلی کرنے کی اجازت دینے کی بھی ہدایت کی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے تقریباً ایک ہفتہ بعد پی پی پی کے شریک چیئرمین اور پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے مشترکہ امیدوار زرداری نے ہفتے کے روز صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو عمران خان نے اس پر سخت تنقید کی۔

گنڈا پورہ کی حمایت سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے کی جبکہ عباد اللہ کی حمایت پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز (PTI-P) نے کی۔ PTI-P خان کی پارٹی سے الگ ہونے والا دھڑا ہے۔