Bharat Express

Nawaz Sharif

پی ایم مودی کے اس جوابی بیان میں ایک پیغام بھی مانا جارہا ہے اور ایک اشارہ بھی ہے کہ ہندوستان امن چاہتا ہے اور اپنے لوگوں کی سلامتی کو ترجیح دینا پسند کرتا ہے،ایسے میں پاکستان امن کے دشمنوں اور ترقی میں روکاوٹ ڈالنے والے عناصر سے خود کو پاک کرکے بھارت کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھا سکتا ہے ۔

نواز شریف نے کہا کہ ان کی کسی سے کوئی سیاسی انتقام یا دشمنی نہیں ہے، حتیٰ کہ ان لوگوں کے خلاف بھی نہیں جنہوں نے ماضی میں انہیں اقتدار سے دور رکھنے کی کوشش کی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ-نواز کے چیف الیکشن کمشنر رانا ثناء اللہ نے اس بارے میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس کے بعد لاہور کے ایک ہوٹل میں ہونے جارہی پی ایم ایل-این جنرل کاؤنسل کی میٹنگ میں نواز شریف کے صدر عہدے پرمہر لگائی جائے گی۔ نواز شریف صدارتی عہدے کے امیدواربھی ہیں۔

آج دوپہر 12 بجے تک کاغذات جمع کرائے گئے اور 1 بجے تک ان کی جانچ پڑتال ہوئی۔کاغذات واپس لینے کا وقت ڈھائی بجے تھا، پارٹی صدر کے الیکشن کے لیے 4 بجے جنرل کونسل کے اجلاس میں ووٹنگ ہونا تھی۔لیکن وہ اس سے قبل  ہی  نواز شریف بلا مقابلہ  پارٹی صدر منتخب ہوگئے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈارکواب ایک نئی ذمہ داری دے دی گئی ہے۔ اب انہیں پاکستان کا نائب وزیراعظم بنایا گیا ہے۔ دراصل، شہبازشریف کے وزیراعظم بننے کے بعد اسحاق ڈارکو وزیرخارجہ مقرر کیا گیا تھا، لیکن اب نئی ذمہ داری دے دی گئی ہے۔

آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد مخلوط حکومت بنانے والی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق صدر، سینیٹ کے چیئرمین اور پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے گورنر کے عہدے پیپلز پارٹی کو دیے گئے ہیں۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی سے 224 ووٹ لے کر سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ ان کے مدمقابل مخالف سنی اتحاد کونسل کے راجہ عنصر محمود نے 81 ووٹ حاصل کیے۔

حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی ہے لیکن بلوچ شدت پسند صوبے میں جاری نسلی تنازعہ کی وجہ سے اکثر سرکاری تنصیبات کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے تقریباً ایک ہفتہ بعد پی پی پی کے شریک چیئرمین اور پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے مشترکہ امیدوار زرداری نے ہفتے کے روز صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو عمران خان نے اس پر سخت تنقید کی۔

گنڈا پورہ کی حمایت سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے کی جبکہ عباد اللہ کی حمایت پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز (PTI-P) نے کی۔ PTI-P خان کی پارٹی سے الگ ہونے والا دھڑا ہے۔