Bharat Express

Nawaz Sharif

پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کا بیان سامنے آیاہے۔ ساتھ ہی انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات پر بھی بات کی۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے بھارتی وزیر خارجہ کے دورہ اسلام آباد کو ایک ’آغاز‘ قرار دیا۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم نے بھی دورہ بھارت کی خواہش کا اظہار کیا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’اگر انہیں دعوت ملی تو وہ بھارت کا دورہ ضرور کریں گے‘۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس قافلے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حملہ آوروں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔

پی ایم مودی کے اس جوابی بیان میں ایک پیغام بھی مانا جارہا ہے اور ایک اشارہ بھی ہے کہ ہندوستان امن چاہتا ہے اور اپنے لوگوں کی سلامتی کو ترجیح دینا پسند کرتا ہے،ایسے میں پاکستان امن کے دشمنوں اور ترقی میں روکاوٹ ڈالنے والے عناصر سے خود کو پاک کرکے بھارت کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھا سکتا ہے ۔

نواز شریف نے کہا کہ ان کی کسی سے کوئی سیاسی انتقام یا دشمنی نہیں ہے، حتیٰ کہ ان لوگوں کے خلاف بھی نہیں جنہوں نے ماضی میں انہیں اقتدار سے دور رکھنے کی کوشش کی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ-نواز کے چیف الیکشن کمشنر رانا ثناء اللہ نے اس بارے میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس کے بعد لاہور کے ایک ہوٹل میں ہونے جارہی پی ایم ایل-این جنرل کاؤنسل کی میٹنگ میں نواز شریف کے صدر عہدے پرمہر لگائی جائے گی۔ نواز شریف صدارتی عہدے کے امیدواربھی ہیں۔

آج دوپہر 12 بجے تک کاغذات جمع کرائے گئے اور 1 بجے تک ان کی جانچ پڑتال ہوئی۔کاغذات واپس لینے کا وقت ڈھائی بجے تھا، پارٹی صدر کے الیکشن کے لیے 4 بجے جنرل کونسل کے اجلاس میں ووٹنگ ہونا تھی۔لیکن وہ اس سے قبل  ہی  نواز شریف بلا مقابلہ  پارٹی صدر منتخب ہوگئے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈارکواب ایک نئی ذمہ داری دے دی گئی ہے۔ اب انہیں پاکستان کا نائب وزیراعظم بنایا گیا ہے۔ دراصل، شہبازشریف کے وزیراعظم بننے کے بعد اسحاق ڈارکو وزیرخارجہ مقرر کیا گیا تھا، لیکن اب نئی ذمہ داری دے دی گئی ہے۔

آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد مخلوط حکومت بنانے والی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق صدر، سینیٹ کے چیئرمین اور پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے گورنر کے عہدے پیپلز پارٹی کو دیے گئے ہیں۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی سے 224 ووٹ لے کر سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ ان کے مدمقابل مخالف سنی اتحاد کونسل کے راجہ عنصر محمود نے 81 ووٹ حاصل کیے۔