Bharat Express

Court approves Imran Khan’s bail: عمران خان کیلئے آئی راحت کی خبر،عدالت نے ضمانت کرلی منظور،رہائی کا دے دیا حکم

قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ اس ریفرنس میں ضمانت ہونے کے باوجود عمران خان جیل میں ہی رہیں گے چونکہ ان کی سائفر کیس اور عدت کیس میں تاحال سزا معطل نہیں ہوئی۔سائفر کیس میں درخواست ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے  بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں ضمانت منظور کرلی ہے۔عدالت عالیہ نے بانی پی ٹی آئی کو 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں ضمانت پر رہا کرنےکا حکم جاری کردیاہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ  کے چیف جسٹس عامر فاروق اور  جسٹس طارق محمود جہانگیری  نے گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا جو کہ آج سنایا گیا ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے محفوظ فیصلہ سنایا، جو گزشتہ روز محفوظ کیا گیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالت نے مختصر زبانی فیصلہ کھلی عدالت میں سنایا، تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

سائفر اور عدت میں نکاح کے کیسز اب بھی بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں رکاوٹ ہیں، آج بانی پی ٹی آئی کو 25 مئی 2022 کی ہنگامہ آرائی کے 2 کیسز میں بری کیا گیا ہے۔ قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ اس ریفرنس میں ضمانت ہونے کے باوجود عمران خان جیل میں ہی رہیں گے چونکہ ان کی سائفر کیس اور عدت کیس میں تاحال سزا معطل نہیں ہوئی۔سائفر کیس میں درخواست ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ گذشتہ روز دلائل کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے خصوصی پراسیکیوٹر امجد پرویز نے عدالت کو بتایا تھا کہ احتساب عدالت میں اس کیس کے ٹرائل میں 59 میں سے 39 گواہوں کے بیانات ہو چکے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب کے 10 گواہوں کو ترک کر دیا گیا جبکہ اس کیس میں مزید چھ سے آٹھ گواہوں کے بیانات قلم بند ہونے ہیں۔

امجد پرویز کے مطابق کیس اگر حتمی مرحلے میں ہو تو ضمانت کی بجائے ٹرائل کورٹ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ کیس کا جلد فیصلہ کرے۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ’آپ کے پاس اس کی کوئی دستاویز نہیں، ساری زبانی باتیں ہیں، آپ صرف وہ بات کریں جس کے آپ کے پاس شواہد موجود ہیں۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’مائی لارڈ کا سوال بہت سادہ ہے مجھے سمجھ نہیں آ رہی آپ جواب کیوں نہیں دے رہے۔عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’برطانیہ سے رقم معاہدے کے تحت پاکستان آئی، وفاقی کابینہ نے صرف معاہدے کو خفیہ رکھنے کی منظوری دی۔ان کا کہنا تھا کہ نیب کے گواہ نے تسلیم کیا کہ عمران خان کے کسی دستاویز پردستخط موجود نہیں، نیب کے گواہ نے تسلیم کیا کہ کوئی رقم عمران خان یا بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں نہیں گئی۔لطیف کھوسہ کے مطابق گواہ نے مانا کہ عمران خان یا بشریٰ بی بی نے کوئی ذاتی فائدہ نہیں لیا، نیب نے کسی موقعے پر اس گواہ کے بیان کو اپنے خلاف قرار نہیں دیا، نیب کے اپنے گواہ کے اس بیان کے بعد کیس میں کیا باقی رہ جاتا ہے۔وکلا کے دلائل کے بعد عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read