Bharat Express

Former Prime Minister Imran Khan

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے کیسز کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا، مجھ سے جب 342 کا بیان لیا گیا اس کے بعد بات کرنے کاموقع ہی نہیں دیا گیا۔اس موقع پر صحافی نے کہا کہ سانحہ 9 مئی کی تمام فوٹیجز آن ریکارڈ موجود ہیں، ریگولر میڈیا نے اس کو لائیو دکھایا۔

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے فوج کے ساتھ بات چیت کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، فوج اپنا نمائندہ مقرر کرے۔

عمران خان کے بین الاقوامی معاملات کے مشیرسعید زلفی بخاری نے کہا کہ عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلرعہدے کا الیکشن لڑیں گے کیونکہ عوام کا مطالبہ ہے کہ انہیں الیکشن لڑنا چاہئے۔ پہلی بارچانسلر کے لئے الیکشن آن لائن ہوگا۔

آج پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت کابینہ کے اجلاس میں تحریکِ انصاف پر پابندی کا معاملہ ایجنڈے میں شامل نہیں تھا۔ البتہ وزیرِ اعظم نے اجلاس کے دوران تحریکِ انصاف اور عمران خان کو تنقید کا نشانہ تو بنایا مگر پارٹی پر پابندی سے متعلق کوئی ذکر نہیں کیا۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے 7 سے 8 فٹ کے ایک ایسے جیل میں قید کرکے رکھا گیا ہے، جو عام طورپر دہشت گردوں کے لئے ہوتی ہے، جیل اتنی چھوٹی ہے کہ اس میں چلنے پھرنے تک کی بھی جگہ نہیں ہے۔

پاکستان کے وزیر اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور ملک ایک ساتھ نہیں چل سکتے، تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جائے گی۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ حکومت عمران خان کی طرح صبح و شام ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی نیب یا چیئرمین نیب کو نہیں بلاتی، کابینہ اپنا کام کررہی ہے۔

پاکستان کی موجودہ حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی یعنی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے  سپریم کورٹ میں ’کیس دائر کیا جائے گا۔حکومت کے بیانیے میں  کہا گیا ہےکہ آئین حکومت کو ’ملک مخالف سرگرمیوں‘ میں ملوث جماعت پر پابندی لگانے کا اختیار دیتا ہے۔

القادر ٹرسٹ معاملے میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ضمانت مل گئی ہے۔ معاملے میں عمران خان اوربشریٰ بی بی پر یونیورسٹی کے لئے پاکستان کے سب سے امیر شخص ملک ریاض کودھمکی دے کراربوں روپئے کی زمین حاصل کرنے کا الزام ہے۔

عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف کے ذریعہ جیتے گئے 2018 کے الیکشن پر تبصرہ کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہم الیکشن میں دھاندلی کے باوجود پارلیمنٹ میں شامل ہوئے۔

دراصل ایک کے بعد ایک کرکے عمران خان کیخلاف مقدمات ختم ہو رہے ہیں جس سے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں میں امید پیدا ہوئی ہے کہ پارٹی کے سینئر ترین رہنما چند ہفتوں میں جیل سے باہر آ سکتے ہیں لیکن سرکاری ذرائع کی سوچ اس سے مختلف ہے۔