Bharat Express

No decision yet on banning PTI: عمران خان کیلئے آئی راحت کی خبر، پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا ابھی تک نہیں ہوا ہے فیصلہ،نائب وزیراعظم نے کیا اعلان

پاکستان کے وزیر اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور ملک ایک ساتھ نہیں چل سکتے، تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جائے گی۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ حکومت عمران خان کی طرح صبح و شام ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی نیب یا چیئرمین نیب کو نہیں بلاتی، کابینہ اپنا کام کررہی ہے۔

پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور سینیٹر اسحاق ڈار نے بتایا کہ ابھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا اور اس معاملے پر مرکزی قیادت اور اتحادیوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ قانون و آئین کے مطابق کیا جائے گا۔وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ میں کیس دائر کیا جائے گا۔انہوں نے کہا تھا کہ غیر ملکی فنڈنگ ​​کیس، نو مئی کے فسادات اور سائفر کیس کے علاوہ حال ہی میں پاکستان کے سیاسی عمل سے متعلق امریکہ میں قرارداد پیش کرنے میں کردار پر پی ٹی آئی کے خلاف پابندی لگانے کے لیے قابل عمل شواہد موجود ہیں۔

پاکستان کے وزیر اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور ملک ایک ساتھ نہیں چل سکتے، تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جائے گی۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ حکومت عمران خان کی طرح صبح و شام ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی نیب یا چیئرمین نیب کو نہیں بلاتی، کابینہ اپنا کام کررہی ہے لہٰذا قانون اور آئین کے تحت معاملات خودبخود طے ہو جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی سلامتی ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہونی چاہیے، پاکستان سب سے پہلا ہونا چاہیے، میں یا کوئی اور شخص اگر پاکستان کی سلامتی کے خلاف کام کرتا ہے تو ہمیں قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے مفاہمت پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی مفاہمت ہو سکتی ہے، میں ساری زندگی مفاہمت کرتا رہا ہوں، نواز شریف کی ہدایت پر پی ٹی آئی سے بات چیت کر کے دھرنے ختم کرائے لیکن نو مئی کا واقعہ قابل قبول نہیں ہے اور جو بھی اس میں ملوث ہے اس کو قانون اور آئین کے مطابق سزا ہونی چاہیے۔ادھر امریکہ نے پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے پر کہا کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی تشویش کا باعث ہے۔ پیر کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک سوال کے جواب میں کہا:  ’ہم نے حکومت کی رپورٹس اور بیانات دیکھے ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ یہ ایک پیچیدہ عمل  کا آغاز ہے، لیکن یقینی طور پر کسی سیاسی جماعت پر پابندی ایک ایسی چیز ہے جو ہمارے لیے بہت تشویش کا باعث ہوگی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read