Bharat Express

Imran Khan Arrested

دراصل ایک کے بعد ایک کرکے عمران خان کیخلاف مقدمات ختم ہو رہے ہیں جس سے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں میں امید پیدا ہوئی ہے کہ پارٹی کے سینئر ترین رہنما چند ہفتوں میں جیل سے باہر آ سکتے ہیں لیکن سرکاری ذرائع کی سوچ اس سے مختلف ہے۔

قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ اس ریفرنس میں ضمانت ہونے کے باوجود عمران خان جیل میں ہی رہیں گے چونکہ ان کی سائفر کیس اور عدت کیس میں تاحال سزا معطل نہیں ہوئی۔سائفر کیس میں درخواست ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

سائیفر معاملے سمیت کئی معاملوں میں پہلے سے ہی سزا کاٹ رہے سابق وزیراعظم عمران خان کو ایک اور معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

لاہور پولیس کی طرف سے دائرکی گئی عرضی کے جواب میں دہشت گردی مخالف عدالت نے 9 مئی کو جناح ہاؤس میں ہوئے توڑ پھوڑ کے الزام میں عمران خان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔

گزشتہ ہفتے توشہ خانہ کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو 3 سال قید کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔الیکشن کمیشن نے نااہلی کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس میں انہیں آئین کے آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت نااہل قرار دیا گیا۔

Imran Khan Arrested: پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ معاملے میں جب عدالت نے تین سال کی سزا سنائی، اس دوران عدالت میں عمران خان اور ان کے وکیل موجود نہیں تھے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ NAB نے ’’توہین عدالت‘‘ کا ارتکاب کیا ہے۔ انہیں گرفتار کرنے سے پہلے عدالت کے رجسٹرار سے اجازت لینی چاہیے تھی۔ عدالتی عملے کو بھی بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے اگلے دن انٹرنیٹ خدمات بند کردی گئی ہیں۔ ٹوئٹر، یوٹیوب اور فیس بک تک رسائی کو بلاک کردیا گیا ہے۔

Imran Khan Arrest News: پاکستان میں مسلسل پی ٹی آئی کے حامی اور فوج آمنے سامنے ہیں۔ حالات بے قابو ہوتے جا رہے ہیں۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان میں بہت زیادہ تشدد دیکھنے میں آیا۔ عمران کے حامیوں نے ریڈیو سٹیشن، ہوائی اڈے، آرمی ہیڈ کوارٹر ہر جگہ حملہ کیا۔ مختلف مقامات پر آتشزدگی ہوئی، پتھراؤ بھی ہوا۔ سیکورٹی فورسز کو بھیڑ اور ہنگامہ پر قابو پانے میں کافی دقت کا سامنا کرنا پڑا۔ ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ نے گرفتاری کو قانونی قرار دیا ہے۔