عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان میں زبردست ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو منگل کے روز ڈرامائی اندازمیں گرفتارکرلیا گیا ہے۔ اب انہیں عدالت میں پیش کئے جانے کی تیاری چل رہی ہے۔ عمران خان کو منگل کی شام اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر سے گرفتارکیا گیا۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے ہی ان کی پارٹی کے حامی اور فوج آمنے سامنے ہیں۔ کئی مقامات پر آگ زنی ہوئی۔ تشدد میں اب تک 15 افراد کی موت ہوگئی ہے اور60 سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔
پاکستان میں زبردست ہنگامہ آرائی کے درمیان پاکستان میں انٹرنیٹ خدمات بند کردی گئی ہیں۔ وہاں یوٹیوب، فیس بک اور ٹوئٹر کو بھی بند کرادیا گیا ہے۔ وہاں کی شہباز شریف نے افواہوں پر لگام لگانے کے لئے کیا ہے۔ پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق صرف سرکاری اداروں کو ان سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی اجازت ہوگی۔
عمران خان کے حامیوں میں پاکستان ہی نہیں پوری دنیا بھر میں لوگ سامنے آرہے ہیں۔ امریکہ سے لے کرلندن اوردیگرمغربی ممالک میں عمران خان کے حامی جمع ہو رہے ہیں۔ وہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کی تیاری کر رہے ہیں۔
کورٹ نہیں جائیں گےعمران خان
اسلام آباد کی پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عمران خان کو پیشی کے لئے عدالت نہیں لے جایا جائے گا۔ عدالت لے جانے کے بجائے مقررہ سماعت اس مقام پر ہوگی، جہاں پی ٹی آئی سربراہ کو رکھا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پولیس کی طرف سے یہ قدم پورے ملک میں احتجاجی مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے۔
کیا ہے پورا معاملہ؟
عمران خان کی گرفتاری کے بعد سیاسی ڈرامہ جاری ہے۔ ہائی کورٹ نے پہلے اسے غیرقانونی قراردیا اورپھر قانونی۔ پاکستانی نیوزپورٹل ڈان نے یہ جانکاری اپنی رپورٹ میں شائع کی ہے۔ اس سے پہلے دن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس آمیر فاروق نے کہا تھا کہ اگرپاکستان تحریک انصاف سربراہ کو قانونی طریقے سے گرفتار کیا گیا ہے تو انہیں رہا کرنا ہوگا۔ عدالت نے اس فیصلے کومحفوظ رکھ لیا تھا۔ کچھ گھنٹوں بعد عدالت نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کرتے وقت قومی جوابدہی بیورو (نیب) نے سبھی قانونی چارہ جوئی مکمل کی ہے۔
-بھارت ایکسپریس