پڑوسی ملک پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کیلئے راحت بھری خبر آئی ہے چونکہ لاہور ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیاہے۔رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیاہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس انوار الحق نے دریافت کیا کہ درخواست گزار کتنے مقدمات میں نامزد ہیں؟ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی 3 مقدمات میں نامزد ملزم ہیں، کیسز کی 2 کیٹگری ہیں، ایک جس میں نامزد ہیں دوسری جس میں ضمنی کے ذریعے نامزد کیا گیا ہے۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بانی پی ٹی آئی پر درج تمام مقدمات کا ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا، انہوں نے مقدمات میں ہونے والی پیش رفت رپورٹ بھی عدالت کے سامنے پیش کردی۔پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف سیکشن 121 کے تحت بغاوت کی کارروائی ہوگی۔جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ یہ سیکشن لاہور ہائی کورٹ پہلے ہی کالعدم قرار دے چکی ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ آپ کو جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے، آپ نے پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے تو ملزم تو ویسے ہی جوڈیشل حراست میں ہے، آپ خود کہہ رہے ہیں کہ مجسٹریٹ کے پاس تمام اختیارات ہیں کہ یہ ٹیسٹ کرائے، آپ اس سوال کا جواب نہیں دے پا رہے کہ گرفتاری اب کیوں ڈالی گئی، آپ نے جس موقع پر گرفتاری ڈالی وہ ٹائمنگ بہت اہم ہے۔
پراسکیوٹر جنرل نے کہا کہ بانی نےٹوئٹس سےخاص بیانیہ بنایا، جن موبائل سے ٹویٹ، وٹس ایپ کیے گئے ان کی برآمدگی تفتیش کے بغیر ممکن نہیں، اس پر عدالت نے کہا اس سے زیادہ دھمکیاں ججوں کو ملتی ہیں،جسٹس انوار الحق نے کہا کہ تفتیشی ملزم کو کہیں لےکر نہیں جاسکتا تو یہ موبائل برآمد کیسے کرائے گا؟ اسی بات پر آجائیں آپ یہ موبائل کیسے ریکور کریں گے جب کہ ملزم تو جیل میں ہے۔بعد ازاں عدالت نے 12 مقدمات میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواستوں پرفیصلہ سناتے ہوئے جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا اور بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک پر حاضری کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیاہے۔
بھارت ایکسپریس۔