Bharat Express

Toshakhana Case

اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ معاملے میں 2020 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جائیدادوں کو ضبط کرنے حکم دیا تھا۔

Imran Khan Case: عمران خان کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ اب ایک خصوصی عدالت نے ریاستی رازافشا کرنے کے الزام میں عمران خان کی جوڈیشل ریمانڈ میں 26 ستمبرتک توسیع کر دی ہے۔

پاکستان میں جاری سیاسی عدم استحکام کے بیچ پی ٹی آئی کو آج ایک ساتھ دوہرا جھٹکا لگا ہے۔ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں راحت ملنے کے بعد یہ امید جتائی جارہی تھی کہ عمران خان جلد جیل سے باہر آجائیں گے لیکن ایسا ہونہ سکا۔ صرف عمران خان ہی نہیں بلکہ شاہ محمود قریشی بھی قید سے رہا نہ ہوسکے۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے ان کی سزا پر روک لگا دی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے فیصلے کو منسوخ کردیا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے وکیل سے استفسارکیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن کا کمپلینٹ دائرکرنے کا اجازت نامہ قانون کے مطابق نہیں؟ جس پر لطیف کھوسہ نے کہا جی بالکل، وہ اجازت نامہ درست نہیں ہے۔

جمعرات کے روز خان ​​کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اٹک جیل میں خان سے ایک گھنٹے تک ملاقات کی۔ ٰ خان کے جیل جانے کے بعد پہلی بار بشری نے ان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد بشریٰ نے کہا کہ ان کے شوہر بالکل ٹھیک ہیں۔

توشہ خانہ معاملے میں گرفتار ہوئے عمران خان کو اٹک جیل میں رکھا گیا ہے۔ عدالت نے انہیں تین سال کی سزا سنائی ہے اورایک لاکھ روپئے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

Imran Khan Arrested: پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ معاملے میں جب عدالت نے تین سال کی سزا سنائی، اس دوران عدالت میں عمران خان اور ان کے وکیل موجود نہیں تھے۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق عدالت کی جانب سے سزا کے اعلان کے بعد عمران خان کو عدالت سے ہی گرفتار کر لیا گیا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سزا ملنے کے بعد عمران خان آئندہ تین سے پانچ سال تک الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔

القادر یونیورسٹی ٹرسٹ اسکیم معاملے میں گرفتاری کے ایک دن بعد عمران خان کو توشہ خان معاملے میں بھی قصوروار قرار دیا گیا ہے۔