پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف۔ (فائل فوٹو)
اسلام آباد: اسلام آباد کی ایک عدالت نے جمعہ کے روز افسران کو توشہ خانہ معاملے میں پاکستان کے سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضبط جائیداد کو چھوڑنے کا حکم دیا۔ اے آروائی نیوز نے یہ جانکاری دی ہے۔ قومی احتساب بیورو (این اے بی) کے جج محمد بشیر نے پی ایم ایل-این کی درخواست پر یہ حکم جاری کیا۔ اسلام اآباد کی عدالت نے توشہ خانہ معاملے میں 2020 میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی جائیداد اور جائیدادوں کو ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے توشہ خانہ معاملے میں نواز شریف کو مجرم قرار دیا
عدالت نے توشہ خانہ معاملے میں نوازشریف کو مجرم قراردیا تھا اورمسلسل عدم پیشی کے لئے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیا گیا تھا۔ اے آروائی نیوزکے مطابق عدالت کے جج اصغرعلی نے نوازشریف کی جائیدادیں ضبط کرنے کے احکامات جاری کئے، جن میں زمین، لگژری گاڑیاں اورملکی اورغیرملکی بینکوں میں اکاؤنٹس شامل ہیں۔
توشہ خانہ معاملے میں نواز شریف کوملی ضمانت
عدالت نے نوازشریف کی ملکیت والی لاہورمیں 1,650 نہروں کی زرعی زمین اور شیخوپورہ میں 102 نہروں کو ضبط کرلیا۔ ساتھ ہی مری میں ان کے گھر کو بھی ضبط کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، ان کے پاس ایک لینڈ کروزراوردو مرسڈیزسمیت تین گاڑیاں پائی گئیں۔ گزشتہ ماہ عدالت نے توشہ خانہ معاملے میں نواز شریف کو ضمانت دے دی تھی۔ تین بارکے سابق وزیراعظم نواز شریف کی گرفتاری وارنٹ کو ان کے پاکستان آنے سے کچھ دن پہلے 19 اکتوبر کو معطل کردیا گیا تھا۔
-بھارت ایکسپریس