Bharat Express

Women Reservation Bill 2023

ستمبر2023 میں خصوصی سیشن کے دوران پارلیمنٹ میں خواتین ریزرویشن بل منظور ہونے کے بعد بی جے پی کی ریلی، ”شریتری شکتی مودککوپم (مودی کے ساتھ خواتین کی طاقت) مہیلا سنگمم“ کو وزیراعظم کے استقبال کے طور پرپیش کیا جا رہا ہے۔

رامائن اور مہابھارت میں سیتا ماتا، دروپدی اور کنتی جیسی مضبوط اور بااثر خواتین کی عکاسی کی گئی ہے، جنہوں نے ان مہاکاوی کہانیوں کی داستانوں اور واقعات کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔ خاندان کی ترتیب میں بھی خواتین کا رول بہت اہم رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے  وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے کہا، "ایسے وقت میں جب مشرقی-مغربی پولرائزیشن بہت تیز ہے اور شمال-جنوب کی تقسیم اتنی گہری ہے کہ  نئی دہلی سمٹ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سفارت کاری اور بات چیت ہی واحد موثر حل ہے۔

بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ درج فہرست ذات اوردرج فہرست قبائل کے لئے مختص سیٹوں میں سے تقریباً ایک تہائی سیٹیں خواتین کے لئے الگ رکھی جائیں گی۔

Rahul Gandhi On Nari Shakti Vandan Act: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے جمعہ کے روز پریس کانفرنس کے ذریعہ خواتین ریزرویشن بل (ناری شکتی وندن ایکٹ) سے متعلق مرکزی حکومت کو گھیرا۔

اس بل کی منظوری اوراس کے نفاذ کے بعد خواتین کے لئے 33 فیصد سیٹیں مختص ہوجائیں گی۔ اس سے قبل، اس بل پرپورے دن بحث ہونے کے بعد برسراقتدار بی جے پی اوراس کی اتحادی جماعتوں کے علاوہ اپوزیشن کانگریس اوراس کی اتحادی سماجوادی پارٹی، ترنمول کانگریس سبھوں نے حمایت کی۔

خواتین ریزرویشن بل لوک سبھا کےبعد راجیہ سبھا میں بھی دلچسپ بحث ہوئی ۔حکمراں اور اپوزیشن کی طرف سے مسلسل اس بل کے حق میں بیانات دئے گئے ،۔اپوزیشن کی جانب سے کچھ اعتراضات بھی درج کرائے گئے ،اس بیچ خبر یہ ہے کہ راجیہ سبھا میں جیسے ہی اس بل کو منظوری ملے گی اس کے فوراً بعد خوشی میں مٹھائیاں تقسیم کی جائیں گی۔

Womens Reservation Bill Passed In Lok Sabha: خواتین ریزرویشن بل لوک سبھا سے پاس ہوگیا ہے۔ اس بل کو آج راجیہ سبھا میں پیش کردیا گیا ہے، جہاں پر اس بحث ہوگی۔ 

لوک سبھا میں پرچی کے ذریعہ ہوئی ووٹنگ میں خواتین ریزرویشن بل (ناری شکتی وندن بل 2023) کو منظوری مل گئی۔

جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نےکہا کہ ”بل کے مسودہ میں او بی سی اور مسلم خواتین کو الگ رکھا گیا ہے۔ اس طرح کے بل سے جس میں ان دو طبقوں کو شامل نہیں کیا گیا، ملک میں پائے جانے والے سماجی عدم مساوات کو دور نہیں کیا جاسکتا ہے۔