Bharat Express

Women Reservation Bill 2023 Passed: خواتین ریزرویشن بل کو پارلیمنٹ کی ہری جھنڈی، لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں بھی منظور

اس بل کی منظوری اوراس کے نفاذ کے بعد خواتین کے لئے 33 فیصد سیٹیں مختص ہوجائیں گی۔ اس سے قبل، اس بل پرپورے دن بحث ہونے کے بعد برسراقتدار بی جے پی اوراس کی اتحادی جماعتوں کے علاوہ اپوزیشن کانگریس اوراس کی اتحادی سماجوادی پارٹی، ترنمول کانگریس سبھوں نے حمایت کی۔

نئے پارلیمنٹ کے پہلے خصوصی اجلاس 2023 میں خواتین ریزرویشن بل ( ناری شکتی وندن بل 2023) کو لوک سبھا کے بعد اب راجیہ سبھا میں بھی منظوری مل گئی ہے۔ بل کی حمایت میں215 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں زیرو ووٹ پڑے۔نئے پارلیمنٹ میں ڈیجیٹل ووٹنگ کے ذریعے اس بل کو اکثریت سے منظوری ملی ۔اس موقع پر وزیراعظم نریندر مودی بھی ایوان میں موجود رہے۔ کل لوک سبھا میں منظوری کے بعد آج اس بل کو راجیہ سبھا میں پیش کیاگیا۔اور طویل بحث کے بعد اس کو منظوری مل گئی اب اس کے بعد قانونی جامہ پہنانے کا عمل شروع ہوجائے گا۔ اس بل کی منظوری اوراس کے نفاذ کے بعد خواتین کے لئے 33 فیصد سیٹیں مختص ہوجائیں گی۔ اس سے قبل، اس بل پرپورے دن بحث ہونے کے بعد برسراقتدار بی جے پی اوراس کی اتحادی جماعتوں کے علاوہ اپوزیشن کانگریس اوراس کی اتحادی سماجوادی پارٹی، ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، جنتا دل یونائیٹیڈ سمیت کئی پارٹیوں نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر تنقید بھی کی۔ حکومت کی جانب سے کئی وزرا نے اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ان پر حملہ بھی کیا۔

راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈرملکارجن کھرگے نے کہا کہ خواتین ریزرویشن بل میں بھی او بی سی کے لیے کوئی ریزرویشن نہیں ہے۔ آپ اس میں ترمیم کر سکتے ہیں، او بی سی کو ریزرویشن دے سکتے ہیں۔ آپ او بی سی خواتین کو کیوں پیچھے چھوڑ رہے ہیں؟ کیا آپ انہیں ساتھ نہیں لے جانا چاہتے؟ براہ کرم واضح کریں کہ آپ اسے کب نافذ کرنے جا رہے ہیں، ہمیں تاریخ اور سال بتائیں۔ملکارجن کھرگے نے مزید کہا کہ خواتین ریزرویشن بل کو اب نافذ کیا جانا چاہئے۔ ہم غیر مشروط حمایت دے رہے ہیں۔ اس میں حد بندی اور مردم شماری کی ضرورت نہیں۔ ایگریکلچر بل بھی پاس ہوا، ڈیمونیٹائزیشن ہو گئی، جب یہ سب راتوں رات ہوسکتا ہے تو پھراس کو ابھی نافذ کیوں نہیں کیا جاسکتا، فی الحال جو آرڈر ہے اسی میں 33 فیصد ریزرویشن کیوں نہیں دیا جارہا ہے ، کیوں سالوں سال کا انتظار کروایا جارہا ہے اور حدبندی ومردم شماری کو اس کے نفاذ میں روکاوٹ بنانے کی کوشش ہورہی ہے؟  کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ میں دل سے اس بل کی حمایت کرتا ہوں۔ انڈیا کی اتحادی جماعتیں بھی اس کی حمایت کرتی ہیں۔

اپوزیشن کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ 9 سال کیوں لگے؟ میں آپ کو بتاتی ہوں، ہم نے ان تمام دنوں میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کیا۔ خواتین کو معاشی اور سماجی طور پر بااختیار بنایا۔ بیت الخلا فراہم کرنا، بینک کھاتہ کھولنا، گیس کنکشن دینا وغیرہ جیسے کئی کام کئے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم خواتین سے متعلق معاملات میں کوئی سیاست نہیں کرتے۔ یہ وزیر اعظم کے لیے امانت کی بات ہے، اسی لیے ہم نے جو کچھ وعدہ کیا  ہے اس کو پورا کرتے ہیں اور کریں گے ، چاہے وہ آرٹیکل 370 ہو، تین طلاق ہو یا اب خواتین ریزرویشن بل۔مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ میں پنچایت سطح پر 33 فیصد ریزرویشن لانے کا کریڈٹ سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کی حکومت کو دینا چاہتی ہوں۔ اس کے نتیجے میں، ہم نے پنچایت کی سطح پر ایک بڑی تبدیلی دیکھی ہے، جہاں ریزرویشن کو بڑھا کر 50 فیصد کر دیا گیا ہے، جو خواتین کی شراکت کو ظاہر کرتا ہے۔

اس بل پر بحث کے بعد اخیر میں وزیراعظم نریندر مودی کا کلیدی خطاب ہوا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ دو دنوں سے اس اہم بل پر تفصیلی بحث ہوئی۔ بہت ہی مثبت ہوئی ہے۔ مستقبل میں اس بحث کا ایک ایک لفظ ہمارے کام آنے والا ہے۔اس بل کی حمایت کرنے والے تمام ممبران کا میں دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔