نئے پارلیمنٹ کے پہلے خصوصی اجلاس 2023 میں خواتین ریزرویشن بل ( ناری شکتی وندن بل 2023) کو لوک سبھا میں منظوری مل گئی ہے۔ بل کی حمایت میں 454 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں صرف 2 ووٹ پڑے۔ اسدالدین اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے دونوں اراکین پارلیمنٹ نے مخالفت میں ووٹ ڈالا۔ اس موقع پر وزیراعظم نریندر مودی بھی ایوان میں موجود رہے۔ لوک سبھا میں منظوری کے بعد کل اس بل کو راجیہ سبھا میں بھی پیش کیا جائے گا۔ اس بل کی منظوری اوراس کے نفاذ کے بعد خواتین کے لئے 33 فیصد سیٹیں مختص ہوجائیں گی۔ اس سے قبل، اس بل پرپورے دن بحث ہونے کے بعد برسراقتدار بی جے پی اوراس کی اتحادی جماعتوں کے علاوہ اپوزیشن کانگریس اوراس کی اتحادی سماجوادی پارٹی، ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، جنتا دل یونائیٹیڈ سمیت کئی پارٹیوں نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر تنقید بھی کی۔ حکومت کی جانب سے کئی وزرا نے اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ان پر حملہ بھی کیا۔
Lok Sabha passes Women’s Reservation Bill granting 33% seats to women in Lok Sabha and state legislative assemblies
454 MPs vote in favour of the bill, 2 MPs vote against it pic.twitter.com/NTJz449MRX
— ANI (@ANI) September 20, 2023
وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے کیا کہا؟
خواتین ریزرویشن بل پر مرکزی وزیرقانون ارجن رام میگھوال نے کہا کہ حدبندی سے متعلق سوال کھڑا کیا جا رہا ہے۔ حد بندی کے سیکشن 8 اور 9 میں یہ کہا گیا ہے کہ تعداد دیکھ کر ہی فیصلہ ہوتا ہے۔ ان تکنیکی چیزوں میں ہم جائیں گے تو آپ چاہتے ہیں یہ بل پھنس جائے، لیکن ہم اس بل کو پھنسنے نہیں دیں گے۔ سپریم کورٹ نے طے کیا ہے کہ خواتین ریزرویشن کا موضوع ہاری جونٹل بھی ہے اور ورٹیکل بھی ہے۔ اب فوراً تو حد بندی، مردم شماری نہیں ہوسکتی۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ فوراً دے دیجئے۔
امت شاہ نے اپوزیشن کو دیا جواب
اس سے قبل، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے خواتین ریزرویشن بل سرکارکا موقف رکھتے ہوئے اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئے سوالوں کا جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ کل کا دن پارلیمنٹ کی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔ یہ دور بدلنے والا بل ہے۔ اس کے ساتھ ہی خواتین کے حقوق کی طویل لڑائی ختم ہو جائے گی۔ مدتوں سے زیرالتوا یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے۔ کچھ پارٹیوں کیلئے ریزرویشن سیاسی مدعا ہوسکتا ہے ،لیکن ہماری حکومت کیلئے یہ بل سیاسی مدعا نہیں ہے۔ یہ خواتین کے حقوق کی بحالی کا مدعا ہے اور اس کیلئے بی جے پی سرکار ہمیشہ سرگرم رہی ہے۔
راہل گاندھی نے اٹھایا بڑا سوال
راہل گاندھی نے لوک سبھا میں کہا، ”ہمارا خواتین ریزرویشن بل کو حمایت ہے، یہ خواتین کے لئے بہت ضروری قدم ہے۔ خواتین نے ملک کی آزادی کے لئے بھی لڑائی لڑی ہے۔ یہ لوگ ہمارے برابرہیں اورکئی معاملوں میں ہمارے سے آگے بھی ہیں، لیکن بل ادھورا ہے۔ ہم اس میں دیگر پسماندہ طبقات (اوبی سی) ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔” کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا کہ بل پرعمل درآمد کے لئے نئی مردم شماری اورحد بندی کی ضرورت ہے، لیکن میری رائے ہے کہ اب اس پرعملدرآمد کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے لوک سبھا اوراسمبلی میں 33 فیصد نشستیں خواتین کے لئے مختص کرنی ہوں گی۔
بھارت ایکسپریس۔