Bharat Express

UP Police

معاملہ اس حد تک بڑھ گیا کہ جو کچھ ہاتھ میں آیا سب اٹھا کر پھینکنے لگے۔ لاٹھیاں اور حتیٰ کہ کرسیاں بھی چلائی گئیں ۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کو طلب کیا گیا اور بالآخر معاملہ پر امن ہو گیا، اب اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔

ڈی جی پی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جس علاقے میں انکاؤنٹر ہو، اس کی مقامی پولیس تفتیش نہیں کرے گی۔ اس کی جانچ کرائم برانچ یا کسی دوسرے تھانے کی پولیس کرے گی۔ اس کے علاوہ انکاؤنٹر میں ملوث افسران کے رینک سے اوپر کے افسران ہی کیس کی تفتیش کریں گے۔

سماجودی پارٹی  لیڈر ماتا پرساد پانڈے نے بہرائچ جانے کی اجازت نہ ملنے پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ ایس پی لیڈر نے کہا کہ یہ حکومت کی آمریت اور من مانی ہے۔

دوسری جانب متوفی رام گوپال مشرا کی اہلیہ ڈولی مشرا کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ ڈولی مشرا نے پولیس پر رشوت لینے کا الزام لگایا اور کہا کہ اسے انصاف نہیں دیا جا رہا ہے۔ صرف دکھاوے کے لیے دو ملزمان کا انکاونٹر ہوا، اس لیے ان کی ٹانگ میں گولی لگی ہے۔

بہرائچ واقعے پر ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ میری اپیل ہے کہ جو بھی پارٹی اس میں ملوث ہے، وہاں امن و امان ہونا چاہیے۔ تمام فریق امن و امان برقرار رکھیں۔ حکومت انصاف کرے۔ حکومت کو بھی اس واقعے کی معلومات لینی چاہیے تھی۔

اترپردیش کی یوگی حکومت نے کانپورمیں سال 2015 میں دو گروپوں کے درمیان ہوئے تصادم کے ملزمین کے خلاف چل رہے معاملے کوواپس لینے کا فیصلہ لیا ہے۔ فرقہ وارانہ تشدد کے سبب پولیس نے 32 ملزمین کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔

غازی آباد میں مقامی مسلمانوں اور اے آئی ایم آئی ایم کے کارکنوں نے ضلع ہیڈکوارٹر پر احتجاج کرنے اوریتی نرسمہانند کا پتلا نذر آتش کرنے کی بات کہی۔

غازی آباد ضلع کے ڈاسنا مندر کے مہنت یتی نرسنگہا نند سرسوتی کے ایک متنازعہ بیان سے متعلق مسلمانوں میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔ ہنگامہ کا اثرجمعہ کو بلند شہرضلع میں بھی دیکھنے کو ملا۔ دیررات پولیس اورنمازیوں کے درمیان کشیدگی کی خبرآرہی ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے آج جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں غازی آباد کے پولیس کمشنراجے کمارمشرا سے ملاقات کی اور انہیں ایک تحریری یادداشت پیش کی، جس میں مہنت یتی نرسنگھانند کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محموداسعد مدنی نے وزیرداخلہ امت شاہ کو لکھے گئے اپنے مکتوب میں یتی نرسنگھانند کے خلاف فوری طورپرسخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اوراسے قومی سالمیت کے لئے خطرہ قراردیا ہے۔