Bharat Express

Sambhal Violence:سنبھل میں تشدد کے بعد باہر کے لوگوں کے داخلے پر پابندی، انٹرنیٹ خدمات بند، دو خواتین سمیت 21 افراد حراست میں

سنبھل میں یکم دسمبر تک باہر کے لوگوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حکم نامے کے مطابق ضلع میں باہر کے لوگوں، سماجی تنظیموں اور عوامی نمائندوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

سنبھل میں انٹرنیٹ سروس بند

نئی دہلی: سنبھل کی شاہی  جامع مسجد کے سروے کو لے کر اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ ہنگامہ آرائی کے بعد کئی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ سنبھل میں یکم دسمبر تک باہر کے لوگوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حکم نامے کے مطابق ضلع میں باہر کے لوگوں، سماجی تنظیموں اورعوامی نمائندوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ انتظامیہ نے یہ قدم انتہائی حساس صورتحال کے پیش نظر اٹھایا ہے۔ ذرائع کے مطابق تشدد اور پتھراؤ کے بعد حراست میں لیے گئے لوگوں کے گھروں سے ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔ بتایاجارہا ہے کہ شرپسندوں کے خلاف این ایس اے کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ تشدد میں چار نوجوانوں کی موت ہو گئی ہے اور پتھراؤ کے واقعہ میں 20 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

2 خواتین سمیت 21 افراد کو لیا گیاحراست میں 

ضلع میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے اور تمام سکول بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ دو خواتین سمیت 21 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سی سی ٹی وی کے ذریعے ملزمین کی شناخت کی جا رہی ہے۔ سنبھل کے پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) کرشنا کمار بشنوئی نے کہا کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اضافی پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

سروے ٹیم پرکیا گیا پتھراؤ

بتایاجارہا ہے کہ اتوار، 23 نومبر کی صبح، کچھ لوگوں نے اس ٹیم پر پتھراؤ کیا جو سنبھل ضلع کی شاہی جامع مسجد کا سروے کرنے آئی تھی۔  اس واقعہ کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے اور پولیس نے موقع پر پہنچ کربھیڑ پر قابو پانے کی کوشش کی۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔

یہ سروے ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین کے سنبھل کے سول جج کی عدالت میں ایک عرضی دائر کرنے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ شاہی جامع مسجد مندر کی جگہ پر کھڑی ہے۔

کیا ہے پوار معاملہ؟

ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ شاہی جامع مسجد ہری ہر مندر ہے۔ اس سلسلے میں اتوار کی صبح ساڑھے سات بجے سے سروے کا کام جاری تھا۔ اسی دوران وہاں پر بھیڑ جمع ہونے لگی اور سروے کے خلاف ہنگامہ شروع ہوگیا۔ افسران نے بھیڑپر قابو پانے کی کوشش کی لیکن کچھ لوگوں نے  مبینہ طورپرپولیس ٹیم کو نشانہ بناتے ہوئے پتھراؤ شروع کر دیا۔ عدالت میں ہندو فریق کی جانب سے جامع مسجد کو ہری ہر مندر کے طور پر دعویٰ کرنے کے بعد عدالت نے سروے کا حکم دیا تھا۔

19 نومبر کی رات مسجد میں سروے کیا گیا اور ٹیم سروے کرنے کے لیے اتوار کو دوبارہ مسجد پہنچی۔ مسجد کمیٹی نے بھی اس سروے کے لیے اپنی رضامندی دے دی ہے اور مسجد کا سروے فریقین کی موجودگی میں کیا جا رہا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read