Bharat Express-->
Bharat Express

TMC

مغربی بنگال کے مرشدآباد میں وقف قانون کے خلاف ہوئے احتجاج کے دوران ہوئے تشدد کے بعد ریاست کی صورتحال کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ بی جے پی اورترنمول کانگریس آمنے سامنے ہیں اوردونوں ایک دوسرے پرالزام تراشی کررہی ہیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما ترون چُگھ نے اتوار کو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر مرشد آباد تشدد کے حوالے سے طنز کرتے ہوئے ان کا موازنہ پاکستان کے بانی محمد علی جناح سے کیا ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی، کانگریس رکن پارلیمنٹ محمد جاوید، مولانا ارشد مدنی، آرجے ڈی لیڈرمنوج جھا، اوکھلا کے ایم ایل اے امانت اللہ خان، ایسوسی ایشن فاردی پروٹیکشن آف سول رائٹس، آل کیرل جمعیۃ العلماء، انجم  قادری، طیب خان سلمانی، محمد شفیع وغیرہ نے عدالت میں عرضی داخل کی ہے۔

ترنمول کانگریس مغربی بنگال میں اسکول کی نوکریوں کو منسوخ کرنے کے حالیہ عدالتی حکم کے خلاف احتجاج کرے گی۔ ترنمول کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ سی پی آئی (ایم) اور بی جے پی نے مختلف سرکاری اسکولوں میں 25,753 تدریسی اور غیر تدریسی ملازمتوں کو ختم کرنے کی سازش کی ہے۔

بی جے پی کے سینئر لیڈر شوبھیندو ادھیکاری نے اتوار کے روز دعویٰ کیا ہے کہ اگر 2026 کے اسمبلی انتخابات کے بعد بھی ٹی ایم سی ریاست میں اپنا اقتدار برقرار رکھتی ہے تو مغربی بنگال میں ہندوؤں کا وجود ختم ہو جائے گا۔

ترنمول کانگریس کے مسلم اراکین اسمبلی کے خلاف متنازعہ تبصرہ کرنے کے بعد اپوزیشن لیڈر شوبھیندوادھیکاری نے اب ممتا بنرجی حکومت کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔

وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے بی جے پی اراکین اسمبلی پر فرقہ وارانہ سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انسانیت، مذہب کا سب سے بڑا درس ہے، لیکن آپ لوگ ہمیشہ سیاست میں نفرتی اور فرقہ وارانہ کارڈ کھیلتے ہیں۔ سیاسی مفاد کے لئے مذہب کا استعمال نہ کریں۔ میں خود ایک ہندو ہوں۔ مجھے اس کے لئے آپ سے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

مغربی بنگال اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشوبھیندوادھیکاری نے بی جے پی رکن اسمبلی کا مائیک بند کئے جانے کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار بی جے پی کی حکومت آجانے دو، ٹی ایم سی کے سبھی مسلم اراکین اسمبلی کو سڑک پرپھینکوا دیں گے۔

ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے قومی جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی نے جمعرات (27 فروری 2025) کو پارٹی سپریمو ممتا بنرجی کے ساتھ اختلافات کی خبروں کو مسترد کر دیا اور ان کے ساتھ اپنی وفاداری کا اعادہ کیا۔

مہاراشٹر حکومت کی جانب سے ’لو جہاد‘ قانون کا مسودہ تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے پر، ترنمول لیڈر نے کہا، ’’بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں پہلے بنایا گیا ’لو جہاد‘ قانون ایک فرقہ وارانہ قانون ہے، ایسا لگتا ہے کہ مہاراشٹر بھی اسی راستے پر جا رہا ہے۔‘‘