Bharat Express

tejaswi yadav

تیجسوی یادو نے کہا کہ ریاست کے لوگ بجلی کے بے تحاشا نرخوں اور اسمارٹ پری پیڈ میٹروں کی وجہ سے بے قاعدہ بلنگ سے تنگ آچکے ہیں، جنہیں اسمارٹ فراڈ قرار دیا جانا چاہیے۔اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ  ہم بجلی کے نظام کو درست کرنا چاہتے ہیں۔

تیجسوی یادو نے اس معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "سرکاری کی نگرانی میں زہریلی شراب پینے سے 27 لوگوں کا قتل کیا گیا ہے۔ درجنوں لوگوں کی بینائی چلی گئی ہے۔ بہار میں مبینہ طور پر شراب پر پابندی ہے لیکن حکمران لیڈران - پولیس اور مافیا کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے ہر چوراہے پر شراب دستیاب ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سپریمو لالو پرساد یادو کے دوسرے بیٹے تیج پرتاپ یادو بھی ریلوے میں نوکری کے لیے زمین کے معاملے میں ملوث ہیں۔ دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے تیج پرتاپ یادو کو پہلی بار سمن بھیج کر پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے جن سوراج پارٹی کے بانی پرشانت کشور نے کہا کہ ان کی پارٹی 'اپنی حکومت بنانے کے ایک گھنٹے کے اندر پابندی ختم کر دے گی۔پرشانت کشور نے کہا کہ شراب پر پابندی کا فیصلہ نتیش کمار کی طرف سے دھوکہ ہے۔

نتیش کمار نے کہا کہ پہلے والے کیا کرتے تھے؟  دو بار ادھر ادھر  ہوا، وہ غلطی ہوگئی، اب کبھی ادھر ادھر نہیں جائیں گے۔ کیا ان لوگوں نے کبھی کوئی کام کیا؟ آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ یہ بہار کے اخبارات اور دہلی کے اخبارات میں شائع ہوتا رہتا ہے۔ کیا ان لوگوں نے کوئی کام کیا ہے؟

پرشانت کشور کو لے کر آر جے ڈی کی طرف سے ایک خط جاری کیا گیا تھا۔ اس میں آر جے ڈی کا نام لکھا ہوا تھا اور اس پر جگدانند سنگھ کے دستخط تھے۔ خط میں آر جے ڈی کارکنوں اور لیڈروں سے سیاسی حکمت  ساز پرشانت کشور کی مجوزہ پارٹی جن سوراج میں شامل نہ ہونے کی اپیل کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ تیجسوی یادو نے ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا تھا کہ یہاں (پورنیہ لوک سبھا) صرف دو اتحاد ہے، یا تو انڈیا الائنس یا این ڈی اے۔ اگر آپ آر جے ڈی کی بیما بھارتی کو نہیں چنتے ہیں تو این ڈی اے کو ووٹ دیں۔

تیجسوی یادو نے میڈیا اہلکاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی اے کی بہار سرکار میں غنڈہ راج ساتویں آسمان پر ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے مسوڈھی میں سورو پٹیل کا قتل  ہوا تھا،چھپرا میں چندن رائے کو قتل کردیا گیا اور کل پٹنہ یونیورسٹی میں طالب علم ہرش راج کا قتل کیا گیا ۔

پولیس کو خدشہ ہے کہ ہرش راج کے قتل کا معاملہ زور پکڑ سکتا ہے، اس لیے پٹنہ یونیورسٹی کے تمام کالجوں کو منگل کو بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود پٹنہ یونیورسٹی کے باہر لوگ جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منانے کی کوشش کی اور کچھ طاقت کا استعمال بھی کیا گیا۔

منوج جھا  کا کہنا تھا کہ ’پہلے میں وزیراعظم سے اختلاف کرتا تھا، اب مجھے وزیراعظم کی فکر ہے، وہ میرے ملک کے وزیراعظم ہیں، میرے ملک کے وزیراعظم کی سیاسی زبان کے بارے میں دنیا میں لوگ  کیا سوچ رہے ہوں گے۔ کونسی فلمیں دیکھ دیکھ کر یہ ڈائیلاگ لکھے جارہے ہیں ۔