بہار میں زہریلی شراب پینے سے مرنے والوں کی تعداد25 سے تجاوز کر گئی ہے۔ سیوان میں سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی ہے۔سیوان انتظامیہ نے 20 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ تاہم مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 30 سے زیادہ ہے۔ معلومات کے مطابق منگل کو کھیروا علاقے میں زہریلی شراب پینے سے آس پاس کے گاؤں کے لوگوں کی صحت خراب ہونے لگی۔ متاثرین کو سیوان، چھپرا اور پٹنہ کے ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا جہاں کئی لوگوں کی موت ہو گئی۔زہریلی شراب پینے سے 50 سے زائد افراد اسپتالوں میں داخل ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ بہت سے مریض اپنی بینائی کھو چکے ہیں اور بہت سے لوگوں کو الٹی اور سینے میں درد کی شکایت ہے۔
رپورٹ کے مطابق کھیرواگاؤں کے موسہری ٹولہ کے تقریباً ہر گھر میں ماتم ہے اور ہر گھر سے ایک لاش آخری رسومات کے لیے جا رہی ہے۔ مسہری ٹولہ میں دو خواتین کی لاشیں آخری رسومات کے لیے لے جائی جا رہی تھیں اور دو مردوں کی لاشیں اسپتال سے ان کی رہائش گاہ پہنچی تھیں جس کے بعد ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔متوفی کے اہل خانہ نے اعتراف کیا کہ متوفی نے منگل کی شام شراب پی تھی جس کے بعد اس کی طبیعت بگڑ گئی۔ اس کے بعد جب اسے اسپتال لے جایا گیا تو علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔ مقامی لوگوں کے ساتھ اپوزیشن نے بھی حکومت اور انتظامیہ پر لاپرواہی کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ پولیس کی نگرانی میں علاقے میں نقلی شراب کا کاروبار عروج پر ہے۔
بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے اس معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “سرکاری کی نگرانی میں زہریلی شراب پینے سے 27 لوگوں کا قتل کیا گیا ہے۔ درجنوں لوگوں کی بینائی چلی گئی ہے۔ بہار میں مبینہ طور پر شراب پر پابندی ہے لیکن حکمران لیڈران – پولیس اور مافیا کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے ہر چوراہے پر شراب دستیاب ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اتنے لوگ مارے گئے لیکن وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اظہار تعزیت تک نہیں کیا۔ زہریلی شراب اور جرائم کی وجہ سے ہر روز بہار کے سینکڑوں لوگ مرتے ہیں، لیکن غیر اخلاقی اور غیراصولی سیاست کے علمبردار وزیر اعلیٰ اور ان کی کچن کیبنٹ کے لیے یہ معمول کی بات ہے۔
وہیں دوسری جانب ریاست کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے سیوان اور سارن میں زہریلی شراب کے واقعہ کا جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ افسران جائے وقوعہ پر جائیں اور صورتحال کی مکمل معلومات حاصل کرکے تحقیقات شروع کریں۔ انہوں نے شراب سکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی۔ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو بھی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے بہار کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ شراب پینا بری چیز ہے اور ریاست میں شراب پر پابندی ہے، ہر کسی کو اس پر عمل کرنا چاہئے۔
بھارت ایکسپریس۔