Bharat Express

Syria

وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے کہا کہ اس حملے کے پیچھے کردستان ورکرز پارٹی کا ہاتھ ہے۔ وزیر دفاع یاسر گلر نے بھی PKK پر انگلی اٹھائی۔ گلر نے کہا، ’’ہم PKK کے ان مجرموں کو ہر بار وہ سزا دیتے ہیں جس کے وہ مستحق ہیں۔ لیکن وہ کبھی اپنے ہوش میں نہیں آتے۔ ہم ان کا پیچھا تب تک کریں گے جب تک کہ آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔‘‘

شام کی وزارت خارجہ نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’’وحشیانہ جرم‘‘ اور بین الاقوامی قوانین کی ’’سنگین خلاف ورزی‘‘ قرار دیا۔ شام کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’غیر مسلح شہریوں کے خلاف یہ وحشیانہ جرم فلسطینیوں اور لبنانی عوام کے خلاف کی جا رہی نسل کشی کا ہی سلسلہ ہے۔‘‘

پرفل بخشی نے کہا کہ بھارت کو اسرائیل اور ایران کے درمیان سیکورٹی فراہم کرنے والے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، اور یوکرین اور روس کے درمیان بھی ایسا ہی کیا جا سکتا ہے۔ یہ سب اس بات پر منحصر ہے کہ دونوں فریق بھارت کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔ بھارت کو اب یہ کردار ادا کرنے کے لیے آگے آنا ہو گا۔

ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے ایک بیان میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ قصیریا میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے فضائی حملے میں داعش کا ایک سینیئر اہلکار مارا گیا۔

’سعودی پریس ایجنسی‘ کے مطابق حکومت نے فیصل المجفل کو دمشق میں سفیر مقرر کیا ہے جو کہ 2012 کے بعد پہلی بار شام میں کسی سعودی سفیر کی تعیناتی ہے۔سعودیہ نے اس سال کے آغاز میں شام میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولا تھا۔

اسرائیلی فضائیہ کی طرف سے اپنی زمین پرکئے گئے حملے سے ایران کا غصہ ساتویں آسمان پرپہنچ گیا ہے۔ ایرانی حکومت کی طرف سے حملے کا منہ توڑجواب دینے کی بات کہی گئی ہے۔

امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ حملوں میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، راکٹ، میزائل اور ڈرون سٹوریج کی تنصیبات کے ساتھ ساتھ لاجسٹکس اور گولہ باری کی سپلائی چین سے منسلک تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔فوج نے کہا کہ حملوں میں سات مقامات پر 85 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا گی۔

شامی آبزرویٹری فارہیومن رائٹس، جوکہ حزبِ اختلاف کی جنگ پرنظررکھنے والی ایک تنظیم ہے، نے کہا کہ میزائل حملے میں کم از کم 6  افراد ہلاک ہوئے، جن میں پانچ ایرانی شہری اور ایک شامی شہری شامل ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے یہ اہلکارحملے کے وقت ایک میٹنگ کر رہے تھے۔

اگست 2013میں شامی اپوزیشن کے کارکنوں نے یوٹیوب پر ویڈیوز پوسٹ کی تھیں جن میں مشرقی غوطہ میں کیمیائی حملوں کے اثرات دکھائے گئے تھے۔ ان ویڈیوز میں زمین پر پڑی درجنوں لاشوں کی تصویریں بھی شامل تھیں، جن میں سے بیشتر بچوں کی تھیں۔ان مناظر کی وجہ سے عالمی غم و غصے اور مذمت کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

حماس کے حملوں کی وجہ سے اب تک 300 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ اس حملے میں اب تک 1800 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ اتوار کی صبح تک کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل میں حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 1864 ہے۔