Bharat Express-->
Bharat Express

Syria

شام کے صدر احمد الشرع نے ایک عبوری حکومت کا اعلان کرتے ہوئے نئی وسیع اور متنوع کابینہ میں 23 وزراء کا تقرر کیا ہے۔

شام کے عبوری وزیر خارجہ اسد حسن الشیبانی نے 28 جنوری کو دمشق کے خلاف پابندیاں ایک سال کے لیے معطل کرنے کے یورپی یونین (EU) کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا قدم ہے جس سے شامی عوام کا معیار زندگی بہتر ہو سکتا ہے اور اقتصادی اصلاحات میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

شام میں امریکہ کا التنف بیس اسرائیل کی سیکورٹی کے لئے بے حد خاص ہے۔ اگرامریکہ شام سے باہرنکلا تو یہ اسرائیل کے لئے اچھی خبر نہیں ہوگی۔ اسد حکومت کے خاتمہ کے بعد اسرائیل سے متصل شام سرحد سے اسرائیلی فوج کئی کلو میٹراندرتک آگئی ہے اوران کے قبضے کے خلاف شام میں غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ یہ انکشاف ہوا تھا کہ الاسد کی اہلیہ اسما کو برطانیہ واپس جانے سے روک دیا گیا ہے، لندن میں پیدا ہونے والی 49 سالہ سابق شامی خاتون اول اپنے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہونے کی وجہ سے وطن واپس نہیں جا سکیں گی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ صبرین اکتوبر 2018 سے مرکزی بینک میں کام کر رہی تھیں، جب وہ وہاں ایک سرکاری کمیشن کی ڈائریکٹر بنی تھیں۔ انہوں نے بینک کے دفتر پر مبنی نگران ڈویژن کی قیادت بھی کی اور دسمبر 2018 سے دمشق سیکیورٹیز ایکسچینج کے بورڈ میں مرکزی بینک کی نمائندگی کی۔

شام کے معزول صدربشارالاسد کو ماسکو میں پناہ تومل گئی ہے، لیکن وہ سنگین پابندیوں کا سامنا کررہے ہیں۔ روسی افسران نے ان کی جائیداد اورمالی وسائل کو ضبط کرلیا ہے۔

شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ شام میں جامع سیاسی منتقلی کے لیے ٹھوس تحریک اس بات کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی کہ ملک کو وہ معاشی مدد ملے جس کی اسے ضرورت ہے۔

ترکی نے 26 مارچ 2012 کو شام کے دارالحکومت میں اپنا سفارتخانہ بند کر دیا اور بشار الاسد سے بڑھتے ہوئے تشدد اور 2011 میں شروع ہونے والی شامی خانہ جنگی کے درمیان اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ حکومت بیرون ملک مقیم ہندوستانی شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتی ہے۔شام میں رہنے والے ہندوستانی شہریوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ دمشق میں ہندوستانی سفارت خانے سے رابطے میں رہیں۔

ترک صدر طیب اردوغان نے کہا کہ شامی صدر بشار الاسد اور انکی حکومت نے ترکیہ کی مذاکرات کی پیشکش کو رد کر دیا تھا۔ایک بیان میں ترک صدر نے کہا کہ شام کو تباہ و برباد چھوڑ کر بشار الاسد خود فرار ہوگئے۔