Bharat Express

Syria

روس اور ایران نے باہم اتفاق کیا ہے کہ دونوں ملک 'شام کے صدر بشار الاسد کی غیر مشروط مدد جاری رکھیں گے۔' یہ اتفاق روس اور ایران کے صدور کے باہمی رابطے کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے شام میں پیدا صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور مشترکہ حکمت عملی اور اعلان پر اتفاق کیا۔

آبزرویٹری کے مطابق، ایک دن پہلے، ایچ ٹی ایس کی تیاریوں کی وجہ سے مغربی حلب کے دیہی علاقوں میں اطاریب اور آس پاس کے دیہاتوں سے عام شہریوں کی بڑی تعداد میں نقل مکانی ہوئی تھی۔ ایچ ٹی ایس، جسے پہلے نصرہ فرنٹ کے نام سے جانا جاتا تھا، کو کئی ممالک دہشت گرد تنظیم سمجھتے ہیں۔

وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے کہا کہ اس حملے کے پیچھے کردستان ورکرز پارٹی کا ہاتھ ہے۔ وزیر دفاع یاسر گلر نے بھی PKK پر انگلی اٹھائی۔ گلر نے کہا، ’’ہم PKK کے ان مجرموں کو ہر بار وہ سزا دیتے ہیں جس کے وہ مستحق ہیں۔ لیکن وہ کبھی اپنے ہوش میں نہیں آتے۔ ہم ان کا پیچھا تب تک کریں گے جب تک کہ آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔‘‘

شام کی وزارت خارجہ نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’’وحشیانہ جرم‘‘ اور بین الاقوامی قوانین کی ’’سنگین خلاف ورزی‘‘ قرار دیا۔ شام کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’غیر مسلح شہریوں کے خلاف یہ وحشیانہ جرم فلسطینیوں اور لبنانی عوام کے خلاف کی جا رہی نسل کشی کا ہی سلسلہ ہے۔‘‘

پرفل بخشی نے کہا کہ بھارت کو اسرائیل اور ایران کے درمیان سیکورٹی فراہم کرنے والے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، اور یوکرین اور روس کے درمیان بھی ایسا ہی کیا جا سکتا ہے۔ یہ سب اس بات پر منحصر ہے کہ دونوں فریق بھارت کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔ بھارت کو اب یہ کردار ادا کرنے کے لیے آگے آنا ہو گا۔

ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے ایک بیان میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ قصیریا میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے فضائی حملے میں داعش کا ایک سینیئر اہلکار مارا گیا۔

’سعودی پریس ایجنسی‘ کے مطابق حکومت نے فیصل المجفل کو دمشق میں سفیر مقرر کیا ہے جو کہ 2012 کے بعد پہلی بار شام میں کسی سعودی سفیر کی تعیناتی ہے۔سعودیہ نے اس سال کے آغاز میں شام میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولا تھا۔

اسرائیلی فضائیہ کی طرف سے اپنی زمین پرکئے گئے حملے سے ایران کا غصہ ساتویں آسمان پرپہنچ گیا ہے۔ ایرانی حکومت کی طرف سے حملے کا منہ توڑجواب دینے کی بات کہی گئی ہے۔

امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ حملوں میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، راکٹ، میزائل اور ڈرون سٹوریج کی تنصیبات کے ساتھ ساتھ لاجسٹکس اور گولہ باری کی سپلائی چین سے منسلک تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔فوج نے کہا کہ حملوں میں سات مقامات پر 85 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا گی۔

شامی آبزرویٹری فارہیومن رائٹس، جوکہ حزبِ اختلاف کی جنگ پرنظررکھنے والی ایک تنظیم ہے، نے کہا کہ میزائل حملے میں کم از کم 6  افراد ہلاک ہوئے، جن میں پانچ ایرانی شہری اور ایک شامی شہری شامل ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے یہ اہلکارحملے کے وقت ایک میٹنگ کر رہے تھے۔