ملک شام میں تختہ پلٹ چکا ہے،شام کے صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہوگئے ہیں، دارالحکومت دمشق میں باغیوں کے داخل ہونے کے بعد ہزاروں افراد نے مرکزی چوک میں جشن مناتے ہوئے آزادی کے نعرے لگائے۔رپورٹ مطابق شامی فوج کی کمان نے افسران کو مطلع کیا ہے کہ باغیوں کے حملے کے بعد صدر بشار الاسد کی حکومت ختم ہو گئی ہے۔شامی باغیوں کا کہنا ہے کہ دمشق ’اب اسد سے آزاد ہے‘، فوج کے دو سینئر افسران نے بتایا کہ اس سے قبل بشار الاسد اتوار کے روز دمشق سے کسی نامعلوم مقام کے لیے روانہ ہوگئے تھے کیونکہ باغیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ دارالحکومت میں داخل ہوگئے ہیں اور فوج کی تعیناتی کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہزاروں افراد گاڑیوں اور پیدل دمشق کے ایک مرکزی چوک پر جمع ہوئے اور ہاتھ ہلا کر ’آزادی‘ کے نعرے لگائے۔باغیوں کا کہنا تھا کہ ہم شامی عوام کے ساتھ اپنے قیدیوں کی رہائی اور ان کی زنجیریں ٹوٹنے کی خبر پر جشن مناتے ہیں اور سدنیا جیل میں ناانصافی کے دور کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں۔ وہیں قطری میڈیا کے مطابق شام کی افواج دمشق کے داخلی راستوں سے پیچھے ہٹ گئی ہیں اور باغیوں کو کسی مزاحمت کا سامنا نہیں ہے۔شام میں فوج کے وزارت دفاع کا ہیڈ کوارٹرز بھی خالی کرنے کی اطلاعات ہیں جبکہ باغیوں نے سرکاری ٹی وی اور ریڈیو عمارتوں کا بھی کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
دوسری جانب قطر میں ہونے والے دوحہ فورم کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔اعلامیے کے مطابق قطر، سعودی عرب، اردن، مصر، عراق، ایران، ترکیے اور روس نے مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ شام کی موجودہ صورتحال علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیےخطرناک ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فوجی آپریشنز روکنے اور شہریوں کی حفاظت کے لیے سیاسی حل کی ضرورت ہے۔
وہیں دو سیکورٹی ذرائع کے مطابق چند دنوں کے دوران شامی فوج کے انخلا کی اطلاعات کے بعد عراقی حکام نے محاذ سے فرار ہونے والے سینکڑوں شامی فوجیوں کو القائم بارڈر کراسنگ کے ذریعے عراق میں داخلے کی اجازت دی ہے۔ ایک عراقی سکیورٹی اہلکار نے ہفتے کے روز انکشاف کیا کہ عراق میں داخل ہونے والے شامی فوجیوں کی تعداد دو ہزار افسروں اور سپاہیوں تک پہنچ گئی ہے۔ ۔ان کا داخلہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسزکے ساتھ معاہدے اور عراقی وزیر اعظم شیاع سوڈانی اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کی حکومت کی منظوری سے ہوا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔