Bharat Express

Supreme Court

این سی پی (ایس) لیڈر شرد پوار نے ایک بار پھر انتخابی نشان کو لے کر سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ شرد پوار نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی طرف سے اجیت پوار کو جاری کردہ انتخابی نشان کے استعمال پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نےکہا کہ بلڈوزراس ملک میں ناانصافی کی علامت بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عام تاثرہے کہ فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کی مساجد ومعابد کی نشاندہی کرتی ہیں اورمقامی حکام فوراً منہدم کردیتے ہیں، اس سلسلے میں چند ایسے واقعات ہوئے ہیں، جوانتہائی افسوسناک ہیں۔

جسٹس بی آرگوئی اورجسٹس وشوناتھن کی دورکنی بینچ نے کہا کہ وہ بلڈوزرکارروائی کے خلاف پورے ملک کے لئے ہدایت جاری کرے گی، جوتمام شہریوں کے لئے ہوگی۔ ہندوستان ایک سیکولرملک ہے لہٰذا ہمارا فیصلہ تمام لوگوں پرلاگوہوگا اورہم کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔

جسٹس گوائی نے کہا کہ ہم سیکولر نظام میں ہیں۔ غیر قانونی تعمیرات ہندو ہوں یا مسلم... کارروائی ہونی چاہیے۔ اس پر مہتا نے کہا کہ یقیناً ایسا ہی ہوتا ہے۔ اس کے بعد جسٹس وشواناتھن نے کہا کہ اگر دو غیر قانونی ڈھانچے ہیں اور آپ کسی جرم کے الزام کی بنیاد پر ان میں سے صرف ایک کو منہدم کرتے ہیں تو سوال ضرور اٹھیں گے۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے یقین دلایا کہ متاثرہ کے نام اور تصویروں سے متعلق پوسٹس کو ہٹانے کے لیے سوشل میڈیا پر نظر رکھنے کے لیے ایک نوڈل افسر کا تقرر کیا جائے گا۔ عدالت نے ایک بار پھر کہا کہ کیس میں کسی بھی ثالث کو متاثرہ کا نام اور تصویر شائع کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

کیرالہ ہائی کورٹ نے پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی، جس کے بعد اداکار صدیقی نے گرفتاری سے بچنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

سماعت کے دوران وکیل نے کہا کہ سبرامنیم سوامی یہاں عقیدت مند بن کر آئے ہیں۔ پریس میں جس طرح پرساد میں ملاوٹ کی خبریں آئی ہیں، اس کا اثر بہت دور تک پہنچے گا اور اس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی بھی خراب ہو سکتی ہے۔ یہ تمام معاملات انتہائی تشویشناک ہیں۔

ببر خالصہ سے وابستہ دہشت گرد جگتار سنگھ ہوارا  2004 میں چندی گڑھ کی بریل جیل میں سرنگ بنا کر اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ فرار ہو گیا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2005 میں انہیں دوبارہ دہلی میں گرفتار کر لیا گیا۔ تب سے وہ تہاڑ جیل میں ہیں۔

بلقیس بانو معاملے میں گجرات حکومت کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے 11 قصورواروں کی رہائی منسوخ کرنے کے معاملے میں حکومت کی نظرثانی کی درخواست خارج کردی ہے۔ عدالت نے 8 جنوری کو قصورواروں کی رہائی کو منسوخ کردیا تھا۔

نیشنل کمپنی لا اپیلیٹ ٹریبونل (این سی ایل اے ٹی) نے بی سی سی آئی کے ساتھ Byju کے معاہدے کو منظوری دی تھی، اس طرح اس کے دیوالیہ ہونے کے عمل کو روک دیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں این سی ایل اے ٹی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ اب سپریم کورٹ کسی دن اس معاملے پر اپنا فیصلہ سنائے گی۔