Bharat Express

Supreme Court

سپریم کورٹ میں آج سے پلیسیزآف ورشپ ایکٹ 1991 کے قانونی جوازکوچیلنج کرنے والی درخواستوں پرآج سے سپریم کورٹ میں سماعت ہونے والی ہے۔ اس کے لئے چیف جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس پی وی سنجے کماراورجسٹس منموہن پرمشتمل تین ججوں کی بنچ بیٹھ گئی ہے۔

عدالت نے اپنی جانب سے تعینات کورٹ کمشنروں کی رپورٹس کو دیکھنے کے بعد ان کی سیکورٹی پر تشویش کا اظہار کیا۔ کچھ کمشنروں نے بتایا تھا کہ دہلی کے کئی داخلی مقامات پر لائٹ نہیں ہے۔ بعض مقامات پر مقامی طاقتور لوگوں کے ٹرک بغیر کسی رکاوٹ کے دہلی میں داخل ہو رہے ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے سپریم کورٹ کے سینئر وکلاء راجو رام چندرن اور ورندا گروور اس قانون کے حق میں اپنے دلائل پیش کریں گے۔

سی جے آئی کھنہ نے ضلع انتظامیہ کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج سے کہا کہ ہم اس مرحلے پر کچھ نہیں کہنا چاہتے اور معاملے کو زیر التوا رکھیں گے، لیکن یہ خیال رکھیں کہ علاقے میں حالات ٹھیک رہیں۔

عدالت میں ہندو فریق کی جانب سے اتر پردیش کے سنبھل ضلع کی جامع مسجد کو ہری ہر مندر بتائے جانے کے بعد عدالت نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اس کے سروے کا حکم دیا تھا۔ اسی دن یعنی 19 نومبر کو رات کے وقت مسجد کا سروے کیا گیا۔

اے آئی ایم پی ایل بی کے ترجمان سید قاسم الیاس نے ایک بیان میں کہا کہ "پرسنل لاء بورڈ ملک بھر کی مختلف عدالتوں میں مساجد اور درگاہوں کے خلاف دعووں پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ایسے دعوے قانون اور آئین کا کھلا مذاق ہیں۔

جسٹس کانت نے کہاکہ 'اسے پیش نہیں ہونا چاہئے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ آپ ایک اور جھوٹا مقدمہ دائر کریں گے اور انہیں وہاں گرفتار کریں گے۔ آپ اپنے ڈی جی پی کو بتا سکتے ہیں کہ جیسے ہی وہ (دوبے) اسے چھوئے گا، ہم ایسا سخت حکم جاری کریں گے کہ وہ اسے ساری زندگی یاد رکھیں گے۔

کیس کی سماعت کے دوران سی بی آئی کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ تہاڑ جیل میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کیس کی سماعت کی سہولت پہلے سے ہی موجود ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑکے پلیسیزآف ورشپ ایکٹ کی وضاحت پر بھی برہمی کا اظہارکیا۔

جمعیت علماء ہند کا کہنا ہے کہ مولانا محمود مدنی سنبھل کے حالات سے بہت غمزدہ ہیں، اس لئے چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس آف انڈیا از خود ان حالات کا نوٹس لیں۔ جمعیت آئین کے محافظ چیف جسٹس آف انڈیا کے پاس آئی ہے اورامید کرتی ہے کہ وہ انصاف کے علمبردار کے طورپراس درخواست پرفوری غورکریں گے۔