Bharat Express

Supreme Court

جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے سپریم کورٹ کے سینئر وکلاء راجو رام چندرن اور ورندا گروور اس قانون کے حق میں اپنے دلائل پیش کریں گے۔

سی جے آئی کھنہ نے ضلع انتظامیہ کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج سے کہا کہ ہم اس مرحلے پر کچھ نہیں کہنا چاہتے اور معاملے کو زیر التوا رکھیں گے، لیکن یہ خیال رکھیں کہ علاقے میں حالات ٹھیک رہیں۔

عدالت میں ہندو فریق کی جانب سے اتر پردیش کے سنبھل ضلع کی جامع مسجد کو ہری ہر مندر بتائے جانے کے بعد عدالت نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اس کے سروے کا حکم دیا تھا۔ اسی دن یعنی 19 نومبر کو رات کے وقت مسجد کا سروے کیا گیا۔

اے آئی ایم پی ایل بی کے ترجمان سید قاسم الیاس نے ایک بیان میں کہا کہ "پرسنل لاء بورڈ ملک بھر کی مختلف عدالتوں میں مساجد اور درگاہوں کے خلاف دعووں پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ایسے دعوے قانون اور آئین کا کھلا مذاق ہیں۔

جسٹس کانت نے کہاکہ 'اسے پیش نہیں ہونا چاہئے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ آپ ایک اور جھوٹا مقدمہ دائر کریں گے اور انہیں وہاں گرفتار کریں گے۔ آپ اپنے ڈی جی پی کو بتا سکتے ہیں کہ جیسے ہی وہ (دوبے) اسے چھوئے گا، ہم ایسا سخت حکم جاری کریں گے کہ وہ اسے ساری زندگی یاد رکھیں گے۔

کیس کی سماعت کے دوران سی بی آئی کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ تہاڑ جیل میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کیس کی سماعت کی سہولت پہلے سے ہی موجود ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑکے پلیسیزآف ورشپ ایکٹ کی وضاحت پر بھی برہمی کا اظہارکیا۔

جمعیت علماء ہند کا کہنا ہے کہ مولانا محمود مدنی سنبھل کے حالات سے بہت غمزدہ ہیں، اس لئے چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس آف انڈیا از خود ان حالات کا نوٹس لیں۔ جمعیت آئین کے محافظ چیف جسٹس آف انڈیا کے پاس آئی ہے اورامید کرتی ہے کہ وہ انصاف کے علمبردار کے طورپراس درخواست پرفوری غورکریں گے۔

یوم آئین کے موقع پر سپریم کورٹ میں ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریدنر مودی نے کہا کہ آئین ہمیں موجودہ اور مستقبل کا راستہ دکھاتا ہے۔ ہندوستانیوں کو فوراً انصاف ملے، اس لئے انصاف کا نیا ضابطہ نافذ کیا گیا۔ یہ سزا پر مبنی نظام اور انصاف کے نظام میں بدل گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے پیر (25 نومبر 2024) کو تاریخی فیصلہ دیا۔ عدالت نے 1976 میں منظور کی گئی 42ویں ترمیم کے مطابق آئین کے تمہید میں ”سوشلسٹ“ اور ”سیکولر“ کے الفاظ کو شامل کرنے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو مسترد کر دیا۔