Bharat Express

Supreme Court

مدنی نے کہا کہ جس طرح فرقہ پرست طاقتیں اور اقتدار میں بیٹھے کئی وزراء کھلے عام تشدد کی اپیل کر رہے ہیں اور مدارس کے وجود پر حملہ کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کا یہ بیان ایک اہم پیغام ہے۔

اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی مدرسہ بورڈ ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے تمام طلباء کو عام اسکولوں میں داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے 5 اپریل کو ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔سپریم کورٹ میں اس معاملےکی تفصیل سے سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔ فیصلہ سناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر نجی جائیداد کو کمیونٹی پراپرٹی نہیں کہا جا سکتا۔

ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ وزیراعظم ایک بہت ہی نجی تقریب کے لیے میرے گھر آئے تھے، یہ کوئی عوامی تقریب نہیں تھی۔ میرے خیال میں آپ جانتے ہیں کہ اس میں کچھ غلط نہیں تھا، اس کی عام  وجہ یہ ہے کہ یہ عدلیہ اور ایگزیکٹو کے درمیان عام ملاقات ہے، یہاں تک کہ سماجی سطح پر بھی۔

دہلی میں پٹاخوں پر پابندی کے مکمل نفاذ پر دہلی حکومت اور پولیس سے جواب مانگا۔ ان سے پوچھا گیا کہ وہ اگلے سال سے اس کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے کیا اقدامات کریں گے۔

عدالت نے مزید کہا کہ پنجاب کے حلف نامے میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ گاؤں کی سطح پر مانیٹرنگ کمیٹی کب بنی اور نوڈل افسر کب مقرر ہوئے۔ حکومت نے یہ حکم کب پاس کیا؟ اگر یہ کمیٹی بنی تھی تو اس نے اب تک کیا کیا؟

سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے صاف کہا کہ آپ 700 سالہ تاریخ کو اس طرح تباہ نہیں کر سکتے۔ سی جے آئی نے کہا کہ اگر ہم ہائی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھتے ہیں تب بھی بچوں کے والدین انہیں مدرسہ بھیجیں گے۔

ایس آئی ٹی کی رپورٹ میں گجرات کے اعلیٰ حکام اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی سمیت کئی لوگوں کو کلین چٹ دی گئی تھی۔ جس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔ جسے سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ جان بوجھ کر کیس کو کھینچا گیا۔

پولیس کی جانب سے دی گئی معلومات کے مطابق گرفتار شخص کا نام مورس سیموئیل کرسچن ہے۔ سال 2019 میں، اس شخص نے سرکاری اراضی سے متعلق ایک کیس میں اپنے ایک مؤکل کے حق میں حکم جاری کیا۔ پولیس کا خیال ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی جعلی عدالت کم از کم پانچ سال سے چل رہی ہے۔

جمعیۃ علماء ہند جدید تعلیم کوفروغ دینے کے لئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (این آئی اوایس) سے منسلک جمعیۃ اسٹڈی سینٹرچلا رہی ہے، جہاں 15 ہزار سے زائد طلبہ وطالبات کوروایتی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید مضامین کی تعلیم بھی دی جا رہی ہے۔