جموں و کشمیر کے علیحدگی پسند یاسین ملک اور پانچ دیگر ملزمان سی بی آئی کی درخواست کا جواب نہیں دے سکے ہیں، جس میں ان کے خلاف جموں میں چلائے جانے والے مقدمے کو دہلی منتقل کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ اب سپریم کورٹ نے انہیں دو ہفتے کا وقت دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ حکم روبیہ اغوا کیس اور ایئر فورس افسر قتل کیس کی جاری سماعت کے دوران دیا۔ اس سے قبل 28 نومبر کو سماعت کے دوران عدالت نے تمام ملزمان کو نوٹس جاری کیا تھا۔
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس منموہن کی بنچ نے کہا کہ کیس کے چھ ملزمان نے سی بی آئی کی عرضی پر اپنا جواب داخل نہیں کیا ہے۔ انہیں دو ہفتوں میں جواب دینا ہوگا۔ کیس کی اگلی سماعت اب 20 جنوری کو ہوگی۔ بنچ نے کہا کہ اگر ٹرائل کو منتقل کرنا ہے تو تمام ملزمان کو سننا ضروری ہے۔
دو کیسز کی سماعت جاری ہے
یاسین ملک اور دیگر پانچ ملزمان کے خلاف دو مقدمات کی سماعت جاری ہے۔ پہلا مقدمہ 25 جنوری 1990 کو سری نگر میں فائرنگ کے تبادلے میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کی ہلاکت سے متعلق ہے۔ جب کہ دوسرا معاملہ 8 دسمبر 1989 کو اس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا سے متعلق ہے۔ روبیہ سعید کے اغوا کے بدلے میں بی جے پی کی حمایت یافتہ وی پی سنگھ حکومت نے پانچ دہشت گردوں کو رہا کیا تھا۔ سی بی آئی نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں اس کیس کو اپنے ہاتھ میں لیا تھا۔ کیس میں سی بی آئی نے درخواست میں یاسین ملک سمیت 10 لوگوں کو فریق بنایا ہے۔ ان میں سے چھ ملزمان نے سی بی آئی کی درخواست پر اپنا جواب داخل نہیں کیا ہے۔
گزشتہ سماعت میں سی بی آئی نے یہ بات کہی تھی
سپریم کورٹ جموں کی ٹرائل کورٹ کے 20 ستمبر 2022 کے حکم کے خلاف سی بی آئی کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی، جس میں تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزاکات رہے یاسین ملک کو ہدایت کی گئی تھی کہ انہیں سیاست داں مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا کے معاملے میں مقدمے کا سامنا کریں۔ استغاثہ کے گواہوں کو جسمانی طور پر جرح کے لیے پیش کیا جائے۔ اس معاملے میں سی بی آئی کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ تہاڑ جیل میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کیس کی سماعت کی سہولت پہلے سے ہی موجود ہے۔ یاسین ملک کو عدالت لے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ تہاڑ جیل میں کورٹ لگتی ہے، اس سے پہلے بھی کئی مقدمات کی سماعت ہو چکی ہے۔ سی بی آئی نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ دہلی کی تہاڑ جیل میں بندیاسین ملک کو سیکورٹی وجوہات کی بنا پر جموں نہیں لے جایا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے 2022 میں ہی جموں کورٹ کے حکم پر روک لگا دی تھی۔
یاسین ملک تہاڑ جیل میں بند ہیں
یاسین ملک کو این آئی اے کی خصوصی عدالت نے گزشتہ سال 25 مئی کو دہشت گردی کی فنڈنگ کیس میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ یاسین ملک کو دو مقدمات میں عمر قید اور 10 مقدمات میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ تمام سزائیں ایک ساتھ چلیں گے۔ اس کے علاوہ ان پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔ ملک تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
بھارت ایکسپریس