Bharat Express DD Free Dish

Supreme Court

عرضی  گزار کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے خود حکم جاری کیا تھا، اس معاملے میں سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا۔ ڈی ڈی اے کا دعویٰ ہے کہ کھسرہ نمبر 279 کی زمین دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ہے اور اس پر غیر قانونی طور پر مکانات بنائے گئے ہیں۔

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کے سنگھ کی بنچ نے کہا کہ ڈی ڈی اے کے افسروں نے ریج علاقے میں پیڑوں کی کٹائی کے لیے سپریم کورٹ کی اجازت نہیں لی ہے جو کہ 1996 کے ایک فیصلے کے تحت ضروری تھی۔

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے اس کیس کی سماعت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس پر یہ الزام بہت سنگین ہے۔ عدالت نے کہا کہ سرکاری حکام کی جانب سے متاثرین پر ضرورت سے زیادہ اور غیر قانونی طاقت کے استعمال کو درست نہیں سمجھا جا سکتا۔

سپریم کورٹ نے ہریانہ حکومت سے کہا ہے کہ جانچ کو دو سوشل میڈیا پوسٹ تک ہی محدود رکھا جائے۔  ڈیوائس ضبط کرنے یا دوسرے پہلوؤں پرجانچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ رپورٹ تیار ہونے کے بعد پہلے سپریم کورٹ کو دکھائی جائے اور اس کے بعد جولائی میں اس معاملے پر سماعت ہوگی۔

مدھیہ پردیش کی موہن یادو حکومت میں وزیروجے شاہ نے آپریشن سندور کی جانکاری میڈیا کے سامنے رکھنے والی کرنل صوفیہ قریشی پر متنازعہ بیان دیا تھا۔ آج سپریم کورٹ میں اس معاملے میں سماعت ہوئی، جس کے بعد عدالت نے ایس آئی ٹی کو جانچ کے لئے وقت دے دیا ہے۔

یہ تنازع عدلیہ اور حکومت کے تعلقات پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ اگر مواخذے کی تحریک آگے بڑھتی ہے، تو یہ بھارتی عدالتی تاریخ میں ایک غیر معمولی واقعہ ہوگا۔ عوام میں اس معاملے پر منقسم رائے ہے؛ کچھ اسے عدلیہ کی خود احتسابی کا عمل سمجھتے ہیں، جبکہ دیگر اسے سیاسی مداخلت کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے حکم کے بعد مدھیہ پردیش کے ڈی جی پی کیلاش مکوانہ نے ایس آئی ٹی تشکیل دی۔ ہفتہ کے روز، تین رکنی ایس آئی ٹی نے اندور ضلع کے مہو علاقے کے قریب رائکنڈہ گاؤں کا دورہ کیا، جہاں شاہ نے 12 مئی کو ایک عوامی تقریب میں متنازعہ تبصرہ کیا تھا۔ ٹیم نے گاؤں کے سرپنچ اور سکریٹری سے ملاقات کی۔ اس دوران ایس آئی ٹی نے متعلقہ دستاویزات جمع کیے جس میں واقعے کی ویڈیو فوٹیج اور حاضرین کی فہرست بھی شامل ہے۔

ایک ریسرچ اسکالر ڈاکٹر پنکج کمود چندر پھڈنیس کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ راہل گاندھی ساورکر کے خلاف مبینہ بیانات دے کر درخواست گزار کے بنیادی فرائض کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

مدھیہ پردیش کے وزیر وجے شاہ کے ذریعہ کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف دیئے گئے قابل اعتراض بیان کی جانچ کررہی ایس آئی ٹی نے اپنی پہلی رپورٹ سپریم کورٹ میں سیل بند لفافے میں داخل کردی ہے۔ رپورٹ میں مختلف حقائق اورویڈیو فوٹیج کی تصدیق شامل ہے۔  سپریم کورٹ 28 مئی کو رپورٹ پرغورکرے گا۔

تازہ ترین نوٹس میں سپریم کورٹ کے اسی حکم کا حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ مکانوں کو پندرہ دنوں کے اندر خالی کر دیں۔ نوٹس میں مکال خالی کرنے کی آخری تاریخ 11 جون بتائی گئی ہے اورکہا گیا ہے کہ انہدامی کارروائی اسی دن سے شروع کر دی جائے گی۔ اس نوٹس کے بعد علاقے کے رہائشی شدید پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔