مختار انصاری کی جیل میں موت پر سپریم کورٹ کا بڑا حکم، جانئے تفصیلات
Supreme Court on Mukhtar Ansari Death: مختار انصاری کی جیل میں موت پر سوال اٹھانے والی عمر انصاری کی درخواست پر سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوئی۔ اس سماعت کے دوران مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کپل سبل نے دلیل دی کہ مختار کی موت کی عدالتی انکوائری کرائی گئی ہے، لیکن انہیں ابھی تک عدالتی انکوائری کی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔
2 ہفتوں میں رپورٹ پیش کریں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ مختار انصاری کی میڈیکل رپورٹ، مجسٹریٹ رپورٹ اور ان کی موت کی عدالتی تحقیقاتی رپورٹ 2 ہفتوں کے اندر عمر انصاری کو فراہم کرے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ گزشتہ سال مارچ کے مہینے میں ان کی طبیعت بگڑنے کے بعد مختار انصاری کو باندہ ڈسٹرکٹ جیل سے رانی درگاوتی میڈیکل کالج لے جایا گیا تھا، جہاں ان کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا تھا۔ مختار کے اہل خانہ نے انصاری کو جیل میں سلو پوائزر دینے کا الزام لگایا تھا۔
جیل میں سلو پوائزن دیا گیا، افضال انصاری
غازی پور کے ایم پی اور مختار کے بڑے بھائی افضال انصاری نے بھی اس وقت الزام لگایا تھا کہ مختار کو سلو پوائزن دیا گیا تھا۔ افضال نے کہا تھا کہ ’’مختار نے بتایا تھا کہ انہیں تقریباً 40 دن پہلے زہر دیا گیا تھا اور حال ہی میں شاید 19 یا 22 مارچ 2024 کو دوبارہ ایسا کیا گیا جس کے بعد ان کی حالت مزید خراب ہوگئی۔‘‘ افضال نے کہا تھا کہ 21 مارچ کو زہر دیا گیا تھا۔ بارہ بنکی عدالت میں ڈیجیٹل میڈیم کے ذریعے ایک کیس کی سماعت کے دن مختار کے وکیل نے عدالت میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ان کے موکل کو جیل میں سلو پوائزن دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کی حالت بگڑتی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں- Khel Ratna Award Winners: قومی کھیل ایوارڈز کا اعلان، منو بھاکرسمیت ان سابق کھلاڑیوں کوکھیل رتن سے کیا جائے گا سرفراز
والد نے بتایا تھا کہ سلو پوائزن دیا جا رہا ہے – عمر انصاری
مختار کے بیٹے عمر انصاری نے الزام لگایا کہ ان کے والد کو جیل میں سلو پوائزن دیا گیا۔ تاہم حکام نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ عمر نے کہا، ”میرے والد نے ہمیں بتایا تھا کہ انہیں ’سلو پوائزن‘ دیا جا رہا ہے۔ اب پورا ملک اس کے بارے میں جانتا ہے۔“
-بھارت ایکسپریس