Bharat Express

Kapil Sibal

نتیجہ کا اعلان ہونے سے پہلے بار اینڈ بنچ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کپل سبل نے کہا تھا، "وکلاء قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے موجود ہیں، ایک وکیل کا مقصد آئین کی حفاظت کرنا ہے... لہذا اگر آپ سیاسی طور پر بارکونسل  میں شامل ہوتے ہیں۔

ہیمنت سورین کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل کپل سبل نے سپریم کورٹ سے کہا تھا، "اس طرح کے معاملات میں اس عدالت کو پیغام بھیجنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک وزیر اعلیٰ سے متعلق معاملہ ہے

ایڈوکیٹ شیام دیوان نے عدالت کو بتایا کہ اگر غیر قانونی تارکین وطن کو قانونی حیثیت دی گئی تو آنے والی نسلیں بھی اپنا قانونی حق طلب کریں گی جس کی وجہ سے ہندوستان کی سماجی، سیاسی، معاشی حالت پر اثر پڑے گا۔

کپل سبل نے کہا کہ ابھی تک الزامات طے ہونے  کا کوئی امکان نہیں ہے، آپ اسے کب تک وہاں رکھیں گے؟  انہوں نے کہا کہ یہ کوئی معاملہ نہیں ہے کہ وہ اس طرح مخالفت کریں۔  عمر خالد نے کبھی کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔ بات صرف یہ ہے کہ کوئی سازش ہے،ایسی کوئی سازش نہیں جس کے تحت یہ دفعہ لگائے جائیں۔

خواتین کا ریزرویشن بل ایک آئینی ترمیمی بل ہے، جو بھارت میں لوک سبھا اور تمام ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے 33فیصد ریزرویشن فراہم کرتا ہے۔ یہ بل پہلی بار 1996 میں پیش کیا گیا تھا ۔لیکن اب تک پاس نہیں ہو سکا۔

بی جے پی لیڈر اور کارکنان پی ایم مودی کی 73ویں سالگرہ جوش و خروش سے منا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے، ایم پی راہل گاندھی سمیت کئی اپوزیشن لیڈروں نے پی ایم کو ان کی سالگرہ کی مبارکباد دی۔

ممبئی میں اپوزیشن جماعتوں کے انڈیا اتحاد کا آج دوسرا دن ہے۔ جمعہ کو اس میٹنگ میں راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ کپل سبل کی غیر متوقع انٹری ہوئی تو اس سے کانگریس لیڈرغیرمطمئن ہوگئے۔ دراصل سبل میٹنگ میں باضابطہ مدعو رکن نہیں تھے۔

کپل سبل نے وزیر اعطم  کے بیان کا جواب دیتے ہوئے جمعہ کی صبح اپنے  ٹویٹ میں لکھا - پی ایم مودی کہتے ہیں کہ اپوزیشن منی پور میں تین ماہ سے جاری تشدد پر سیاست کر رہی ہے۔ یہ کافی نہیں ہے، لیکن یاد رکھیں، سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے منی پور میں خواتین کے خلاف تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا

ریٹائرڈ ججوں کی رائے  حکم کے پابند نہیں ہے۔ اگر آپ کسی ساتھی کا حوالہ دیتے ہیں، تو آپ کو موجودہ جج ساتھی کا حوالہ دینا ہوگا۔ ایک بار جب وہ جج کی کرسی سے سبکدوش ہوجاتے ہیں ،تب ان کی ذاتی رائے ہوتی ہے، اور سابق ججز کی ذاتی رائے یا تبصرہ کسی حکم کے پابند نہیں ہوتا۔

وزیراعظم کو دو ماہ بعد احساس ہوا کہ وہاں کوکی برادری کے لوگوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔ انہوں نے مجبوری میں اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے، کیونکہ یہ ویڈیو پوری دنیا میں وائرل ہو رہا ہے کہ پولیس کی حراست سے باہر لے جانے کے بعد وہاں کی خواتین کو کس طرح بربریت کا نشانہ بنایا گیا۔