سابق رکن اسمبلی مختار انصاری۔ (فائل فوٹو)
اتر پردتش کے سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کی موت کو تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ مختار انصاری کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ انہیں جیل میں زہر دیا گیا۔ اہل خانہ اس حوالے سے سپریم کورٹ بھی گئے ہیں۔ پیر (15 جولائی) کو سپریم کورٹ میں مختار انصاری کی موت سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ مختار کے بیٹے عمر انصاری کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل کپل سبل نے حراستی موت پرسوالات اٹھائے۔
سماعت کے دوران کپل سبل نے کہا کہ یہ الزام ہے کہ مختارانصاری کو جیل میں زہر دیا گیا تھا۔ اس کی تحقیق ضروری ہے۔ سبل نے کہا کہ انہوں نے پہلے باندہ جیل میں مختار انصاری کی جان کو خطرہ کے خوف کے معاملہ میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ لیکن اب مختار کا انتقال ہو چکا ہے۔ اس لیے یہ درخواست غیر موثر ہو گئی ہے۔ ایسے میں وہ اس عرضی میں ترمیم کرکے نئی درخواست دائر کرنا چاہتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے درخواست میں ترمیم سے متعلق عمر انصاری کے مطالبہ پر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی یوپی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ یوپی حکومت کے جواب کے بعد سپریم کورٹ فیصلہ کرے گی کہ ترمیم شدہ درخواست کو سماعت کے لیے قبول کیا جانا چاہیے یا نہیں۔
بھارت ایکسپریس۔